ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم اور موسیٰ ؑ نے اپنے رب کے ہاں مناظرہ و مباحشہ کیا ، تو آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب رہے ، موسیٰ ؑ نے فرمایا : آپ آدم ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا ، اس میں اپنی روح پھونکی ، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا ، آپ کو اپنی جنت میں بسایا پھر آپ نے اپنی خطا سے لوگوں کو زمین پر اتارا ، آدم ؑ نے فرمایا : آپ موسیٰ ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لیے منتخب فرمایا ، آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کا بیان ہے ، آپ کو کسی واسطے کے بغیر سرگوشی کا شرف بخشا ، آپ کے خیال میں میری تخلیق سے کتنا عرصہ قبل اللہ تعالیٰ نے تورات لکھی ہو گی ؟ موسیٰ ؑ نے فرمایا : چالیس برس ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ نے اس میں یہ چیز بھی پائی : آدم ؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گئے ۔؟ انہوں نے فرمایا : جی ہاں ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ مجھے ایسے عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جس کا کرنا اللہ نے مجھے پیدا کرنے سے بھی چالیس برس پہلے مجھ پر لازم کر دیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب آ گئے ۔‘‘