عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نماز فجر میں نبی ﷺ کے پیچھے تھے ۔ آپ نے قراءت کی تو آپ پر قراءت گراں ہو گئی ، چنانچہ جب آپ ﷺ (نماز سے) فارغ ہو گئے تو فرمایا :’’ شاید کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سورۂ فاتحہ کے علاوہ قراءت نہ کیا کرو ، کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی بالمعنی ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں بھی (اپنے دل میں) کہتا تھا کہ قرآن پڑھنا مجھ پر دشوار کیوں ہے ، جب میں بلند آواز سے قراءت کروں تو تم سورۂ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
صحیح ، رواہ ابوداؤد (۸۲۳ [۸۲۴ و سندہ حسن لذاتہ ، فیہ نافع بن محمود ثقہ و ثقہ الداقطنی و الذھبی و غیرھما و اخطا من جھلہ] و الترمذی (۳۱۱ وقال : حدیث حسن) و النسائی (۲ / ۱۴۱ ح ۹۲۱) * مکحول التابعی بری من التدلیس و للحدیث شواھد عند ابی داود (۸۲۴) وغیرہ فالحدیث صحیح کما حققتہ فی ’’ الکواکب الدریۃ فی و جوب الفاتحۃ خلف الامام فی الجھریۃ ‘‘ و الحدیث یدل علی وجوب الفاتحۃ خلف الامام لان فیہ قال للمنذری :’’ فانہ لا صلوۃ لمن لم یقرا بھا ۔‘‘