عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! لوگ جو آج عمل کر رہے ہیں اور اس کے لیے محنت و کوشش کر رہے ہیں ، کیا یہ ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور پہلے سے جو تقدیر ہے وہ نافذ ہو چکی ہے ، یا وہ اس چیز کی طرف جا رہے ہیں جو ان کے نبی ان کے پاس لے کر آئے اور ان کے خلاف حجت قائم کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ان کے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے اور ان کے بارے میں نافذ ہو چکی ہے ، اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے :’’ اور نفس کی قسم ! اور اس کی جو کچھ اس نے درست کیا ، پھر بدکاری اور پرہیزگاری دونوں کی اسے سمجھ عطا کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔