حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظِبْيَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ - وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ - قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ، فَأَدْرَكْتُ رَجُلًا فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَطَعَنْتُهُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ، فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَقَتَلْتَهُ؟» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّمَا قَالَهَا خَوْفًا مِنَ السِّلَاحِ، قَالَ: «أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ أَقَالَهَا أَمْ لَا؟» فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَقَالَ سَعْدٌ: وَأَنَا وَاللهِ لَا أَقْتُلُ مُسْلِمًا حَتَّى يَقْتُلَهُ ذُو الْبُطَيْنِ يَعْنِي أُسَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: أَلَمْ يَقُلِ اللهُ: {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ} [الأنفال: 39]؟ فَقَالَ سَعْدٌ: قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ، وَأَنْتَ وَأَصْحَابُكَ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ
It is narrated on the authority of Usama b. Zaid that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent us in a raiding party. We raided Huraqat of Juhaina in the morning. I caught hold of a man and he said:
There is no god but Allah, I attacked him with a spear. It once occurred to me and I talked about it to the Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ). The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Did he profess There is no god but Allah, and even then you killed him? I said: Messenger of Allah, he made a profession of it out of the fear of the weapon. He (the Holy Prophet) observed: Did you tear his heart in order to find out whether it had professed or not? And he went on repeating it to me till I wished I had embraced Islam that day. Sa'd said: By Allah, I would never kill any Muslim so long as a person with a heavy belly, i. e., Usama, would not kill. Upon this a person remarked: Did Allah not say this: And fight them until there is no more mischief and religion is wholly for Allah? Sa'd said: We fought so that there should be no mischief, but you and your companions wish to fight so that there should be mischief.
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابو خالد احمر نے حدیث سنائی اور ابو کریب اور اسحاق بن ابراہیم نے ابو معاویہ سے اور ان دونوں ( ابو معاویہ اور ابو خالد ) نے اعمش سے ، انہوں نے ابو ظبیان سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ( حدیث کے الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں ) کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک چھوٹے لشکر میں ( جنگ کے لیے ) بھیجا ، ہم نے صبح صبح قبیلہ جہینہ کی شاخ حرقات پر حملہ کیا ، میں ایک آدمی پر قابو پا لیا تو اس نے لا إله إلا الله کہہ دیا لیکن میں نے اسے نیزہ مار دیا ، اس بات سے میرے دل میں کھٹکا پیدا ہوا تو میں نے اس کا تذکرہ نبی ﷺ سے کیا ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ کیا اس نے لا إله إلا الله کہا اور تم نے اسے قتل کر دیا ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! اس نے اسلحے کے ڈر سے کلمہ پڑھا ، آپ نے فرمایا : ’’ تو نے اس کا دل چیر کر کیوں نہ دیکھ لیا تاکہ تمہیں معلوم ہو جاتا کہ اس نے ( دل سے ) کہا ہے یا نہیں ۔ ‘ ‘ پھر آپ میرے سامنے مسلسل یہ بات دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نےتمنا کی کہ ( کاش ) میں آج ہی اسلام لایا ہوتا ( اور اسلام لانے کی وجہ سے اس کلمہ گو کے قتل کے عظیم گناہ سے بری ہو جاتا ۔ ) ابو ظبیان نے کہا : ( اس پر ) حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اور میں اللہ کی قسم ! کسی اسلام لانے والے کو قتل نہیں کروں گا جب تک ذوالبطین ، یعنی اسامہ اسے قتل کرنے پر تیار نہ ہوں ۔ ابو ظبیان نے کہا : اس پر ایک آدمی کہنے لگا : کیااللہ کا یہ فرمان نہیں : ’’ اور ان سے جنگ لڑو حتی کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارا اللہ کا ہو جائے ۔ ‘ ‘ تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : ہم فتنہ ختم کرنے کی خاطر جنگ لڑتے تھے جبکہ تم اور تمہارے ساتھی فتنہ برپا کرنے کی خاطر لڑنا چاہتے ہو ۔