Blog
Books
Search Hadith

اپنے احرام کو (کسی اور کے احرام کے ساتھ)معلق کرنے کا جواز ‘یعنی کوئی شخص اس طرح احرام باندھے جس طرح کسی اور (فلا)کا احرام ہے ‘اور اسی (منسک)کے احرام میں ہو جائے جس طرح (کے منسک)کا احرام فلاں کا ہے

Chapter: It is permissible to base one's intention for Ihram on the intention of another

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: فَوَافَقْتُهُ فِي الْعَامِ الَّذِي حَجَّ فِيهِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا مُوسَى، كَيْفَ قُلْتَ حِينَ أَحْرَمْتَ؟» قَالَ قُلْتُ: لَبَّيْكَ إِهْلَالًا كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هَلْ سُقْتَ هَدْيًا؟» فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: «فَانْطَلِقْ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَحِلَّ» ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَسُفْيَانَ

Abu Musa (Allah be pleased with him) reported: The Messenger of Allah (May peace be upon im) had sent me to Yemen and I came back In the year in which he (the Holy Prophet) performed the (Farewell) Pilgrimage. Allah's Messenger (may peace be upon, him) said to me: Abu Musa, what did you ' say when you entered into the state of Ihram? I said: At thy beck and call; my (Ihram) is that of the Ihram of Allah's Apostle (May peace be upon him). He said: Have you brought the sacrificial animals? I said: No. Thereupon he said: Go and circumambulate the House, and (run) between al-Safa' and al-Marwa and then put off Ihram. The rest of the hadith is the same.

ابو عمیس نے ہمیں قیس بن مسلم سے خبر دی ، انھوں نے طارق بن شہاب سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجاتھا ، پھر میری آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سال ملاقات ہوئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج ادا فرمایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا : " ابو موسیٰ! " تم نے کون سا تلبیہ پکارا ہے؟ ( حج کا ، عمرے کا ، یا دونوں کا؟ ) " میں نے عرض کی : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم والا تلبیہ پکارا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم قربانی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو ۔ آگے ( ابو عمیس نے ) شعبہ اور سفیان ہی کی طرح حدیث بیان کی ۔
Haidth Number: 2960
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available