Blog
Books
Search Hadith

سود کا بیان

Chapter: Riba (Usury, Interest)

دَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، أَنَّهُ قَالَ: أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ - وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ -: أَرِنَا ذَهَبَكَ، ثُمَّ ائْتِنَا، إِذَا جَاءَ خَادِمُنَا، نُعْطِكَ وَرِقَكَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: كَلَّا، وَاللهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ، أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ»،

Malik b. Aus b. al-Hadathan reported: I came saying who was prepared toexchange dirhams (for my gold), whereupon Talha b. Ubaidullah (Allah be pleased with him) (as he was sitting with 'Umar b. Khattib) said: Show us your gold and then come to us (at a later time). When our servant would come we would give you your silver (dirhams due to you). Thereupon 'Umar b. al-Khattib (Allah be pleased with him) said: Not at all. By Allah, either give him his silver (coins). or return his gold to him, for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Exchange of silver for gold (has an element of) interest in it. except when (it is exchanged) on the spot;and wheat for wheat is an interest unless both are handed over on the spot: barley for barley is interest unless both are handed over on the spot; dates for dates is interest unless both are handed over on the Spot

لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی اور انہوں نے مالک بن اوس بن حدثان سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : میں ( لوگوں کے سامنے ) یہ کہتا ہوا آیا : ( سونے کے عوض ) درہموں کا تبادلہ کون کرے گا؟ تو حجرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ۔ ۔ اور وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ۔ ۔ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ ، پھر ( ذرا ٹھہر کے ) ہمارے پاس آنا ، جب ہمارا خادم آئے گا تو ہم تمہیں تمہاری چاندی ( کے درہم ) دے دیں گے ۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم! تم انہیں چاندی دو یا ان کا سونا انہیں واپس کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : " سونے کے عوض چاندی ( کی بیع ) سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ( دست بدست ) ہو اور گندم کے عوض گندم سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور جو کے عوض جو سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور کھجور کے عوض کھجور سود ہے ، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو ۔ "
Haidth Number: 4059
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available