Blog
Books
Search Hadith

جنین کی دیت اور قتل خطا اورقتل شبہ عمد میں مجرم کے عاقلہ (باپ کی طرف سے عصبہ رشتہ داروں )پر دیت واجب ہے

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟» قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ

Al-Mughira b. Shu'ba reported that a woman struck her co-wife with a tent-pole and she was pregnant and she killed her. One of them belonged to the tribe of Lihyan. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made the relatives of the murderer responsible for the payment of blood-wit on her behalf, and fixed a slave or a female slave as the indemnity for what was in her womb. One of the persons amongst the relatives of the murderer said: Should we pay indemnity for one who, neither ate, nor drank, nor made any noise, who was just like a nonentity? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: He speaks rhymed phrases like the people of the desert. He did impose indemnity upon them.

جریر نے منصور سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی ، خیمہ کی لکڑی ( اور پتھر ، حدیث : 4389 ) سے مارا اور قتل کر دیا ۔ کہا : اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی رشتہ دار مردوں ) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا ، ایک غلام مقرر فرمایا ۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ ( جدی مرد رشتہ داروں ) میں سے ایک آدمی نے کہا : کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی ، ایسا ( خون ) تو رائیگاں ہوتا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا بدوؤں کی سجع ( قافیہ بندی ) جیسی سجع ہے؟ "" کہا : اور آپ نے دیت ان ( جدی مرد رشتہ داروں ) پر ڈالی ۔
Haidth Number: 4393
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available