Blog
Books
Search Hadith

جو عہد شکنی کرے اس سے جنگ اور قلعہ بند لوگوںکو کسی باصلاحیت اور عادل حاکم(منصف )کے فیصلے کے سپرد کرنے کا جواز

Chapter: Permissibility of fighting those who break a treaty; Permissibility of letting besieged people surrender, subject to the judgement of a just person who is qualified to pass judgement

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ رَمَاهُ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ يَعُودُهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ، فَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الْغُبَارِ، فَقَالَ: وَضَعْتَ السِّلَاحَ؟ وَاللهِ، مَا وَضَعْنَاهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَيْنَ؟» فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، فَقَاتَلَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُكْمَ فِيهِمْ إِلَى سَعْدٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ، وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ

It has been narrated on the authority of A'isha who said: Sa'd was wounded on the day of the Battle of the Ditch. A man from the Quraish called Ibn al-Ariqah shot at him an arrow which pierced the artery in the middle of his forearm. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pitched a tent for him in the mosque and would inquire after him being in close proximity. When he returned from the Ditch and laid down his arms and took a bath, the angel Gabriel appeared to him and he was removing dust from his hair (as if he had just returned from the battle). The latter said: You have laid down arms. By God, we haven't (yet) laid them down. So march against them. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) asked: Where? He pointed to Banu Quraiza. So the Messenger of Allah (may peace he upon him) fought against them. They surrendered at the command of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), but he referred the decision about them to Sa'd who said: I decide about them that those of them who can fight be killed, their women and children taken prisoners and their properties distributed (among the Muslims).

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : خندق کے دن حضرت سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے ، انہیں قریش کے ایک آدمی نے ، جسے ابن عرقہ کہا جاتا تھا ، تیر مارا ۔ اس نے انہیں بازو کی بڑی رگ میں تیر مارا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں خیمہ لگوایا ، آپ قریب سے ان کی تیمارداری کرنا چاہتے تھے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق سے واپس ہوئے ، اسلحہ اتارا اور غسل کیا تو ( ایک انسان کی شکل میں ) جبریل علیہ السلام آئے ، وہ اپنے سر سے گردوغبار جھاڑ رہے تھے ، انہوں نے کہا : آپ نے اسلحہ اتار دیا ہے؟ اللہ کی قسم! ہم نے نہیں اتارا ، ان کی طرف نکلیے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " کہاں؟ " انہوں نے بنوقریظہ کی طرف اشارہ کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ کی ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فیصلہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا ، انہوں نے کہا : میں ان کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں کہ جنگجو افراد کو قتل کر دیا جائے اور یہ کہ بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کے اموال تقسیم کر دیے جائیں
Haidth Number: 4598
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available