Blog
Books
Search Hadith

پانی اور مٹی نہ ہونے کے باوجود نماز کے وجوب کے قائلین کی حجت کا بیانپانی اور مٹی نہ ہونے کے باوجود نماز کے وجوب کے قائلین کی حجت کا بیان

۔ (۱۰۰۱)۔ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عن أَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَؓ أَنَّہَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَائَ قِلَادَۃً فَہَلَکَتْ، فَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رِجَالًا فِیْ طَلْبِہَا فَوَجَدُوْہَا، فَأَدْرَکَتْہُمُ الصَّلَاۃُ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ فَصَلَّوْا بِغَیْرِ وُضُوْئٍ فَشَکَوْا ذٰلِکَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ التَّیَمُّمَ، فَقَالَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ لِعَائِشَۃَ: جَزَاکِ اللّٰہُ خَیْرًا، فَوَاللّٰہِ! مَا نَزَلَ بِکِ أَمْرٌ تَکْرَہِیْنَہُ اِلَّا جَعَلَ اللّٰہُ لَکِ وَلِلْمُسْلِمِیْنَ فِیْہِ خَیْرًا۔ (مسند أحمد: ۲۴۸۰۳)

سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدہ اسماءؓ سے ایک ہار بطورِ استعارہ لیا تھا، تو وہ گم ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے کچھ افراد کو اس کو تلاش کرنے کے لیے بھیجا، ان کو وہ مل گیا، لیکن نماز نے ان کو اس حال میں پا لیا کہ ان کے پانی نہیں تھا، پس انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھی اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف یہ شکایت کی، پس اللہ تعالیٰ نے تیمم کی رخصت نازل کر دی، سیدنا اسید بن حضیر ؓ نے سیدہ عائشہؓ سے کہا: اللہ تعالیٰ تم کو جزائے خیر دے، جب بھی تمہارا کوئی ایسا معاملہ بنتا ہے، جس کو تم ناپسند کرتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اس میں تمہارے لیے اور مسلمانوں کے لیے خیر و بھلائی بنا دیتا ہے۔
Haidth Number: 1001
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۰۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۷۷۳، ۴۵۸۳، ومسلم: ۳۶۷ (انظر: ۲۴۲۹۹)

Wazahat

فوائد:… امام بخاری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے بھی اس حدیث پر باب قائم کیا ہے ((باب اذا لم یجد ماء ولا ترابًا۔)) جب کوئی پانی نہ پائے اور مٹی اسے میسر نہ ہو۔ لوگوں نے تیمم کی مشروعیت سے پہلے پانی نہ ہونے کی صورت میں بغیر وضو کے نماز پڑھی تو آپ نے ان کو اعادہ کا حکم نہیں دیا تو تیمم کی مشروعیت کے بعد اگر مٹی نہیں ملتی تو بھی تیمم کے بغیر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ (فتح الباری، ج:۱، ص: ۲۴۱) (عبداللہ رفیق)