Blog
Books
Search Hadith

چار کے عدد سے شروع ہونے والے چار چار امور کا بیان

۔ (۹۹۹۷)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْقُلُوْبُ اَرْبَعَۃٌ، قَلْبٌ اَجْرَدُ فِیْہِ مِثْلُ السِّرَاجِ یُزْھِرُ، وَقَلْبٌ اَغْلَفُ مَرْبُوْطٌ عَلٰی غِلَافِہِ، وَقَلْبٌ مَنْکُوْسٌ، وَقَلْبٌ مُصْفَحٌ، فَاَمَّا الْقَلْبُ الْاَجْرَدُ فَقَلْبُ الْمُؤْمِنِ سِرَاجُہُ فِیْہِ نُوْرُہُ، وَاَمَّا الْقَلْبُ الْاَغْلَفُ فَقَلْبُ الْــکَافِرِ، وَاَمَّا الْقَلْبُ الْمَنْـکُوْسُ فَقَلْبُ الْمُنَافِقِ عَرَفَ ثُمَّ اَنْـکَرَ، وَامَّا الْقَلْبُ الْمُصْفَحُ فَقَلْبٌ فِیْہِ اِیْمَانٌ وَنِفَاقٌ، فَمَثَلُ الْاِیْمَانِ فِیْہِ کَمَثَلِ الْبَقْلَۃِیَمُدُّھَا الْمَائُ الطَّیِّبُ، وَمَثَلُ النِّفَاقِ فِیْہِ کَمَثَلِ الْقُرْحَۃِیَمُدُّھَا الْقَیْــحُ وَالدَّمُ، فَاَیُّ الْمَدَّتَیـْنِ غَلَبَتِ الْاُخْرٰی غَلَبَتْ عَلَیْہِ ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۴۶)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دل چار قسم کے ہوتے ہیں: (۱) خالص اور صاف دل، جو چراغ کی طرح روشن ہوتا ہے، (۲) پردے میں بند دل، جس سے پردہ ہٹ ہی نہیں سکتا، (۳) الٹا کیا ہوا دل اور (۴)دو رُخا دل۔ ان کی تفصیلیہ ہے: صاف دل سے مراد مومن کا دل ہے، اس کا چراغ اس کا نور ہے، پردے میں بند دل کافر کا ہوتا ہے، الٹا ہوا دل اس منافق کا ہوتا ہے، جو حق کی معرفت حاصل کرنے کے بعد اس کا انکار کر دیتا ہے اور دو رُخا دل وہ ہوتا ہے، جس کے اندر ایمان بھی ہو اور نفاق بھی، اس میں ایمان کی مثال سبزی کیسی ہے کہ پاکیزہ پانی جس کو بڑھاتا ہے اور نفاق کی مثال اس پھوڑے کی سی ہے کہ جو پیپ اور خون کی وجہ سے بڑھتاہے، ان دو میں سے جس کی بڑھوتری غالب آ جاتی ہے، سو وہ غالب رہتی ہے۔
Haidth Number: 9997
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۹۹۹۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف لیث بن ابی سلیم ، ولانقطاعہ، ابو البختری لم یدرک ابا سعید الخدری، أخرجہ الطبرانی فی الصغیر : ۱۰۷۵(انظر: ۱۱۱۲۹)

Wazahat

فوائد:… الٹے ہوئے دل سے مراد یہ ہے کہ ایسا سمجھیں کہ دل کو برتن کی طرح الٹا کر دیا گیا اور اس میںموجود خیر نکل گئی، اس سے مراد منافق کا ارتداد ہے، یا اس کی ظاہری حالت کو دیکھ کر بات کی گئی ہے۔