Blog
Books
Search Hadith

دنیا کی مذمت کا بیان

۔ (۱۰۰۷۲)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((مَنْ کَانَ ھَمُّہُ الْآخِرَۃَ جَمَعَ اللّٰہُ شَمْلَہُ وَجَعَلَ غِنَاہُ فِیْ قَلْبِہٖوَاَتَتْہُ الدُّنْیَا وَھِیَ رَاغِمَۃٌ، وَمَنْ کَانَ نِیَّتُہُ الدُّنْیَا فَرَّقَ اللّٰہُ عَلَیْہِ ضَیْعَتَہُ وَجَعَلَ فَقْرَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَلَمْ یَاْتْہِ مِنَ الدُّنْیَا اِلَّا مَاکُتِبَ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۲۵)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کی فکر آخرت ہو، اللہ تعالیٰ اس کے امور کی شیرازہ بندی کر دیتا ہے، اس کے دل کو غنی کر دیتا ہے اور دنیا ذلیل ہو کر (اس کے مقدر کے مطابق) اس کے پاس پہنچ جاتی ہے، لیکن جس آدمی کا رنج و غم دنیا ہی دنیا ہو، اللہ تعالیٰ اس پر اس کے معاملات کو منتشر کر دیتا ہے، اس کی فقیری و محتاجی کو اس کی آنکھوں کے درمیان رکھ دیتا ہے اور اسے دنیا سے بھی وہی کچھ ملتا ہے جو اس کے مقدر میں لکھا جا چکا ہوتا ہے۔
Haidth Number: 10072
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۰۷۲) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۳۶۶۰، وابن ماجہ: ۴۱۰۵، والترمذی: ۲۶۵۶ (انظر: ۲۱۵۹۰)

Wazahat

فوائد:… حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ اپنی عبادات و معاملات کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کے احکام کو مدنظر رکھے۔ اپنی عبادات میں حسن پیدا کرے اور جائز و مباح اسباب کے ذریعے حصولِ رزق کے لیے کوشاں رہے۔ روزی کے حصول کے لیے کبھی بھی حرام وسیلہ استعمال نہ کرے، نیز اگر اپنے کام کاج کے دوران اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی دوسری ذمہ داری عائد کر دی جاتی ہے تو اپنے مصروفیات کو بالائے طاق رکھ کر پہلے اس ذمہ داری کو پورا کرے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو کبھی بھی اس کی دنیوی ضروریات پوری نہیں ہوں گی۔ اس کا ذہن مزید، مزید اور مزید کی تلاش میں لگا رہے گا اور اچانک اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغامِ اجل آ جائے گا۔