Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کے ہاں دنیا کی مثال اور اس پر اس کا حقیر ہونا

۔ (۱۰۰۸۵)۔ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مَطْعَمَ ابْنِ آدَمَ جُعِلَ مَثَلًا لِلدُّنْیَا، وَاِنْ قَزَّحَہُ وَمَلَّحَہُ فَانْظُرُوْا اِلٰی مَایَصِیْرُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۵۹)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن آدم کے کھانے کو دنیا کے لیے بطورمثال بیان کیا گیا ہے، ، اگرچہ کھانا مسالے دار اور نمکین ہو، پس دیکھو کہ وہ (بالآخر) کیا ہو جاتا ہے۔
Haidth Number: 10085
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۰۸۵) تخریج: حسن لغیرہ، أخرجہ ابن حبان: ۷۰۲، والطبرانی فی الکبیر : ۵۳۱(انظر: ۲۱۲۳۹)

Wazahat

فوائد:… مطلب یہ ہے کہ ابن آدم کو لالچی اور حریص او رزبان کے چسقوں کاغلام اور گرویدہ نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ ان چیزوں کا تعلق حلق سے اوپر تک ہے۔ حلق سے نیچے کھانے کا کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیںکیا جاتا کہ وہ مزیدار تھا یا بے مزہ۔ سیدنا مقدام بن معدیکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَامَلَأَ آدَمِیٌّ وِعَائً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ، بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ اُکُلَاتٌ یُقِمْنَ ُصْلَبٗہ،فَاِنْکَانَلَامَحَالَۃً، فَثُلُثٌ لِطَعَامِہِ، وَثُلُثٌ لِشَرَابِہٖ،وَثُلُثٌلِنَفَسِہِ۔)) (ترمذی) … کسی آدمی نے کوئی برتن اپنے پیٹ سے زیادہ برا نہیں بھرا۔ آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی پشت کو سیدھا رکھیں اور اگر زیادہ ہی کھانا ضروری ہو تو پھر پیٹ کا تیسرا حصہ اپنے کھانے کے لیے، تیسرا حصہ پانی کے لیے اور تیسرا حصہ سانس لینے کے لیے ہو۔