Blog
Books
Search Hadith

ان افراد کا بیان، جن پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے لعنت کی

۔ (۱۰۱۰۱)۔ عَنْ اَبِیْ حَسَّانَ، اَنَّ عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، کَانَ یَاْمُرُ بِالْاَمْرِ فَیْؤُتٰی، فَیُقَالُ: قَدْ فَعَلْنَا کَذَا وَکَذَا، فَیَقُوْلُ : صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ الْاَشْتَرُ: اِنَّ ھٰذَا الَّذِیْ تَقُوْلُ، قَدْ تَفَشَّغَ فِیْ النَّاسِ اَ فَشَیْئٌ عَھِدَہُ اِلَیْکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مَا عَھِدَ اِلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا خَاصَّۃً دُوْنَ النَّاسِ، اِلَّا شَیْئٌ سَمِعْتُہُ مِنْہُ فَھُوَ فِیْ صَحِیْفَۃٍ فِیْ قِرَابِ سَیْفِیْ، قَالَ: فَلَمْ یَزَالُوْا بِہٖحَتّٰی اَخْرَجَ الصَّحِیْفَۃَ، قَالَ: فَاِذَا فِیْھَا: ((مَنْ اَحْدَثَ حَدَثًا اَوْ آوٰی مُحْدِثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ والْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ، لَا یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ۔)) قَالَ وَاِذَا فِیْھَا: ((اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ)) اَلْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۹۵۹)

۔ ابو حسان سے مروی ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب کوئی حکم دیتے اور اس کو پورا کر کے کہا جاتا کہ ہم لوگوں نے فلاں فلاں کام کر دیا ہے، تو وہ کہتے: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا ہے، اشتر نے ان سے کہا: آپ کییہ بات لوگوں میں مشہور ہو گئی ہے، کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ کو اس کے بارے میں کوئی وصیت کی تھی؟ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کسی ایسی خاص چیز کی وصیت نہیں کی، جو دوسرے لوگوں کو نہ کی ہو، ما سوائے اس چیز کے، جو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے اور وہ میری تلوار کے میان میں موجود صحیفے میں ہے۔ یہ سن کر لوگوں نے اصرار کرنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ انھوں نے صحیفہ نکالا، اس میں یہ لکھا ہوا تھا: جس نے بدعت ایجاد کی،یا کسی بدعتی کو جگہ دی، اس پر اللہ تعالی، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو گی اور اس کی فرضی عبادت قبول ہو گی نہ نفلی۔ اس میں مزیدیہ حدیث بھی تھی: بیشک ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا …۔
Haidth Number: 10101
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۱۰۱) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ مختصرا ابوداود: ۲۰۳۵، والنسائی: ۸/ ۲۴(انظر: ۹۵۹)

Wazahat

فوائد:… بدعت ہر اعتبار سے ضلالت ہے اور بدعتی انسان کا اکرام کرنا، اس کا دفاع کرنا اور اس کی پشت پناہی کرنا بہت بڑا شرعی ظلم ہے۔ اس میں ان حضرات کے لیے لمحۂ فکریہ ہے جو مجرموں کو تحفظ دیتے ہیں کہ وہ جھوٹی ناموری کے لیے لعنت اور پھٹکار کے مستحق ٹھہرتے ہیں،بالخصوص عصر حاضر کے سیاسی لوگ۔