Blog
Books
Search Hadith

اس شخص کا بیان کہ جس پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لعنت کریں،یا اس کو برا بھلا کہیں،یا اس پر بد دعا کریں، جبکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو یہ چیز اس کے لیے پاکیزگی، اجر اور رحمت کا باعث ہو گی

۔ (۱۰۱۱۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَتَّخِذُ عِنْدَکَ عَھْدًا لَنْ تُخْلِفَنِیْہِ، اِنّمَااَنَا بَشَرٌ فاَیُّ الْمُؤْمِنِیْنَ آذَیْتُہُ اَوْ شَتَمْتُہُ اَوْ جَلَدْتُہُ اَوْ لَعَنْتُہُ، فَاجْعَلْھَا لَہُ صَلَاۃً وَزَکَاۃً وَقُرْبَۃً تُقَرِّبُہُ بِھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) (مسند احمد: ۱۱۳۱۰)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں تجھ سے ایک معاہدہ لیتا ہوں، تو نے ہر گز اس کی مخالفت نہیں کرنی، میں صرف اور صرف ایک بشر ہوں، پس جس مؤمن کو میں تکلیف دوں، یا اس کو گالی دوں، یا اس کو کوڑے لگاؤں، یا اس پر لعنت کروں، پس تو اس چیز کو اس کے لیے رحمت، پاکیزگی اور تقرب کا ایسا سبب بنا کہ جس کے ذریعے تو اس کو قیامت کے دن اپنے قریب کر لے ۔
Haidth Number: 10111
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۱۱۱) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۰/ ۳۳۸، وابویعلی: ۱۲۶۲ (انظر: ۱۱۲۹۰)

Wazahat

فوائد:… کتنی دلچسپ بات ہے کہ رحمۃ للعالمین ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بددعائیں بھی دوسروں کے لیے باعث ِ تزکیہ و طہارت اور باعث ِ اجر و ثواب بن جاتی ہیں،یہ دراصل رحمۃ للعالمین کا لقب پانے والے کی عظمت و منقبت ہے، امام مسلم ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے اس موضوع سے متعلقہ ایک حدیث پر یہ باب قائم کیا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی پر لعنت کریںیا کسی کو گالی اور بدعا دیں اور وہ اس کا اہل نہ ہو، تو یہ اس کے لیے تزکیہ، اجر اور رحمت کا باعث ہو گی۔