Blog
Books
Search Hadith

مسلمان کو گالی دینے اور اس سے قتال کرنے سے ترہیب کا بیان اور یہ وضاحت کہ اس چیز کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہو گا، جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے

۔ (۱۰۱۲۷)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((سِبَابُ الْمُسْلِمِ اَخَاہُ فُسُوْقٌ، وَقِتَالُہُ کُفْرٌ، وَحُرْمَۃُ مَالِہِ کَحُرْمَۃِ دَمِہِ۔)) (مسند احمد: ۴۲۶۲)

۔ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کا اپنے بھائی کو برا بھلا کہنا فسق اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے اور مسلمان کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے۔
Haidth Number: 10127
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۱۲۷) تخریج: صحیح، أخرجہ ابویعلی: ۵۱۱۹، والطیالسی: ۳۰۶ (انظر: ۴۲۶۲)

Wazahat

فوائد:… یہ احادیث ِ ِ مبارکہ ان لوگوں کے لیے سخت وعید ہیں کہ جن کی زبانیں فحش گوئی و یاوہ گوئی، بدکلامی و بد زبانی، سب و شتم اور گالی گلوچ کی عادی بن چکی ہیں، جن کو کسی کے بارے میں کوئی پھکڑ کہنے سے پہلے سوچنے کی زحمت نہیں ہوتی۔ مثلا ماں بہن کی گالی دینا، حرامی کہنا، بے غیرت کہنا، لعنتی کہنا اور برے القاب سے پکارنا، وغیرہ۔ ایسے لوگ فاسق اور فاجر ہیں۔ حافظ ابن حجرؒنےکہا: کفرکااطلاقکرناسختی کا انداز ہے، جس کی غرض و غایت سامع کو ایسا اقدام کرنے سے اجتناب کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ کفر کا اطلاق تشبیہ کے طور پر کیا گیا ہے، کیونکہ دراصل ایسا کرنا کافروں کا کام ہے۔ اس حدیث ِ مبارکہ کا ایک خاص سبب بھی بیان کیا گیا ہے، جیسا امام بغویؒ اور امام طبرانیؒبیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمرو بن نعمان بن مقرن مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انصاریوںکی ایک مجلس میں تشریف لے گئے، ان میں ایک ایساانصاری آدمی بھی تھا، جو بدزبانی اور سب و شتم کرنے میں معروف تھا، وہاں پہنچ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((سِبَابُ الْمُسْلِمِ أَخَاہُ فُسُوْقٌ، وَقِتَالُہُ کُفْرٌ۔)) … مسلمان کا اپنے بھائی کو گالی دینا فسق ہے اور اُس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔ یہ سن کر اس آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! آئندہ میں کسی آدمی کو گالی نہیں دوں گا۔ (فتح الباری) یہ مومن کی قدر و قیمت ہے کہ اس کا مال اور عزت بھی اس کے وجود کی طرح معزز ہیں۔