Blog
Books
Search Hadith

زمانے، ہوا اور مرغ کو برابھلا کہنے سے ممانعت کا بیان

۔ (۱۰۱۳۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :(( یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: یُؤْذِیْنِیْ ابْنُ آدمَ یَقُوْلُ: یَا خَیْبَۃَ الدَّھْرِ! فَاِنِّیْ اَنَا الدَّھْرُ اُقَلِّبُ لَیْلَۃُ وَنَھَارَہُ فَاِنْ شِئْتُ قَبَضْتُھُمَا۔)) (مسند احمد: ۷۶۶۹)

۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کہتا ہے: ابن آدم مجھے تکلیف دیتا ہے، وہ کہتا ہے : اے زمانے کی ناکامی! جبکہ میں زمانہ ہوں، دن رات کو الٹ پلٹ کرتا ہوں اور اگر چاہوں تو ان دونوں کو قبض کر لوں۔
Haidth Number: 10137
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۱۳۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۲۴۶ (انظر: ۷۶۸۳)

Wazahat

فوائد:… عربوں کی عادت تھی کہ وہ زمانے کی مذمت کرتے تھے اور نوازل و حوادث کے وقت اسی کو برا بھلا کہتے تھے اور اپنے شعروں میں بھی اس چیز کا بہت زیادہ ذکر کرتے تھے، کیونکہ ان کا نظریہیہ تھا کہ یہ سب کچھ زمانے کا ہیر پھیر ہے اور وہی مصائب سے دوچار کرتا ہے، لیکن در حقیقتیہ فاعل کو برا بھلا کہنا تھا اور ہر چیز کا فاعل اللہ تعالیٰ ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَقَالُوْا مَا ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَآ اِلَّا الدَّہْرُ وَمَا لَہُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ اِنْ ہُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ۔} … اور انھوں نے کہا ہماری اس دنیا کی زندگی کے سوا کوئی(زندگی) نہیں، ہم (یہیں) جیتے اور مرتے ہیں اور ہمیں زمانے کے سوا کوئی ہلاک نہیں کرتا، حالانکہ انھیں اس کے بارے میں کچھ علم نہیں، وہ محض گمان کر رہے ہیں۔ (سورۂ جاثیہ: ۲۴) حافظ ابن کثیر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌نے اپنی تفسیر میںکہا: دہریہ کفار اور ان کے ہم عقیدہ مشرکین کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ قیامت کے منکر ہیں اور کہتے ہیں کہ دنیا ہی ابتداء اور انتہاء ہے، کچھ جیتے ہیں، کچھ مرتے ہیں، قیامت کوئی چیز نہیں، فلاسفہ اور علم کلام کے قائل یہی کہتے تھے۔ یہ لوگ ابتداء اور انتہاء کے قائل نہ تھے اور فلاسفہ میں سے جو لوگ دہریہ اور دوریہ تھے، وہ خالق کے بھی منکر تھے، ان کا خیال تھا کہ ہر چھتیس ہزار سال کے بعد زمانے کا ایک دور ختم ہوتا ہے اور ہر چیز اپنی اصلی حالت پر آجاتی ہے اور ایسے کئیادوار کے وہ قائل تھے۔ دراصل یہ معقول سے بھی بیکار جھگڑتے تھے اور منقول سے بھی روگردانی کرتے تھے اور کہتے تھے کہ گردش زمانہ ہی ہلاک کرنے والی چیز ہے، نہ کہ اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نظریے کی کوئی دلیل ان کے پاس نہیں اور بجز و ہم و خیال کے کوئی سند وہ پیش نہیں کر سکتے