Blog
Books
Search Hadith

توبہ کے حکم اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اپنے مؤمن بندے سے خوش ہونے کا بیان

۔ (۱۰۱۴۹)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ الْاَغَرَّ رَجُلًا مِنْ جُھَیْنَۃَیُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((یَا اَیُّھَا النَّاسُ! تُوْبُوْا اِلٰی رَبِّکُمْ فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْہِ فِیْ الْیَوْمِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۸۰۰۴)

۔ جھینہ قبیلے کا ایک آدمی اغز سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو بیان کرتا تھا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگو! اپنے ربّ سے توبہ کیا کرو، پس بیشک میں ایک ایک دن میں سو سو بار اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں۔
Haidth Number: 10149
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۱۴۹) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم (انظر: ۱۷۸۵۰)

Wazahat

فوائد:… اس میں تو بہ و استغفار کی ترغیب ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو مغفور تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیے تھے، جو دراصل گناہ بھی نہ تھے، بلکہ حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّئَات الْمُقَرَّبِیْنَ کے مطابق خلافِ اَولی کام تھے، جنہیں گناہ سے تعبیر کیا گیا۔ تو پھر ہم عام لوگ کس طرح تو بہ و استغفار سے بے نیاز رہ سکتے ہیں جب کہ از فرق تابہ قدم (سر سے لے کر پاؤ ں تک) ہم گناہوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ توبہ کی کثرت اور اس کا استمرار اس لیے بھی ضرور ی ہے تاکہ غیر شعوری کیفیت میں کیے گئے گناہ بھی معاف ہوتے رہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم استغفار کیوں کیا کرتے تھے؟ ملاحظہ ہو حدیث نمبر ۵۶۲۹