Blog
Books
Search Hadith

توبہ کے حکم اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اپنے مؤمن بندے سے خوش ہونے کا بیان

۔ (۱۰۱۵۸)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقُوْلُ: یَا عِبَادِیْ کُلُّکُمْ مُذْنِبٌ اِلَّا مَنْ عَافَیْتُ، فَاسَتَغْفِرُوْنِیْ اَغْفِرْلَکُمْ، وَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ اَنِّیْ ذُوْ قُدْرَۃٍ عَلَی الْمَغْفِرَۃِ فَاسْتَغْفَرَنِیْ بِقُدْرَتِیْ غَفَرْتُ لَہُ، وَلَا اُبَالِیْ، وَکُلُّکُمْ ضَالٌّ اِلَّا مَنْ ھَدَیْتُ، فَسَلُوْنِی الْھُدٰی اَھْدِکُمْ، وَکُلُّکُمْ فَقِیْرٌ اِلَّا مَنْ اَغْنَیْتُ، فَسَلُوْنِیْ اَرْزُقْکُمُ، وَلَوْ اَنَّ حَیَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ، وَاُوْلَاکُمْ وَاُخْرَاکُمْ، وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ، اِجْتَمَعُوْا عَلٰی قَلْبِ اَتْقٰی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِیْ لَمْ یَزِیْدُوْا فِیْ مُلْکِیْ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ، وَلَوْ اَنَّ حَیَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ، وَاُوْلَاکُمْ وَاُخْرَاکُمْ، وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ، اِجْتَمَعُوْا فَسَاَلَ کُلُّ سَائِلٍ مِنْھُمْ مَا بَلَغَتْ اُمْنِیَّتُہُ، وَاَعْطَیْتُ کُلَّ سَائِلٍ لَمْ یَنْقُصْنِیْ،اِلَّا کَمَا لَوْ مَرَّ اَحَدُکُمْ عَلٰی شَفَۃِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ اِبْرَۃً ثُمَّ اِنْتَزَعَھَا، وَذٰلِکَ لِاَنِّیْ جَوَّادٌ، مَاجِدٌ، وَاجِدٌ اَفْعَلُ مَا اَشَائُ، عَطَائِیْ کَلَامِیْ،وَعَذَابِیْ کَلَامِیْ، اِذَا اَرَدْتُ شَیْئًا فاِنّمَا اَقُوْلُ لَہُ: کُنْ! فَیَکُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۷۳)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے میرے بندو! تم سارے کے سارے گنہگار ہو، مگر جس کو میں عافیت عطا کر دوں، پس تم مجھ سے بخشش طلب کیا کرو، میں تم کو بخش دوں گا۔ جس نے یہ جان لیا کہ میں بخشش کے معاملے میں قدرت والا ہوں اور پھر مجھ سے میری قدرت کی وجہ سے مغفرت طلب کی تو میں اس کو بخش دوں گا اور کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔ اے میرے بندو! تم سارے کے سارے گمراہ تھے، مگر جس کو میں نے ہدایت دے دی، پس مجھ سے ہدایت کا سوال کیا کرو، میں تم کو ہدایت دوں گا، تم سارے کے سارے فقیر تھے، مگر جس کو میں غنی کر دوں، پس تم مجھ سے سوال کیا کرو، میں تم کو رزق عطا کروں گا، اگر تمہارے زندہ اور مردے، پہلے اور پچھلے اور تر اور خشک میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ متقی آدمی کے دل پر جمع ہو جائیں تو میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں ہو گا، اسی طرح اگر تمہارے زندہ اور مردے، پہلے اور پچھلے اور تر اور خشک جمع ہو جائیں اور ہر مانگنے والا اپنی خواہش کے مطابق مانگنا شروع کر دے تو ہر سوالی کو عطا کر دینے سے میرے ہاں کوئی کمی نہیں آئے گی، مگر اس قدر کہ جیسے کسی آدمی کا سمندر کے کنارے سے گزر ہو اور وہ سوئی کو اس میں ڈبوئے اور پھر اس کو نکال لے، یہ اس وجہ سے ہے کہ میں سخی ہوں، بزرگ ہوں، غنی ہوں، جو چاہتا ہوں، کر دیتا ہوں، میرا عطا میری کلام ہے، میرا عذاب میرا کلام ہے، جب میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو اس کو اتنا کہتا ہوں کہ ہو جا، پس وہ ہو جاتی ہے۔
Haidth Number: 10158
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۱۵۸) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۲۵۷ (انظر: ۲۱۵۴۰)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی بڑی شان و عظمت کا بیان ہے، جب وہ کسی کو خزانے عطا کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے اس کو کوئی لمبی چوڑی منصوبہ بندی نہیں کرنی پڑتی، بس صرف اتنا کہنا ہوتا ہے کہ فلاں کام ہو جائے، سو وہ ہو جاتا ہے۔