Blog
Books
Search Hadith

مخلوقات میں پہلی چیز کا بیان اور اس میںپانی، عرش، لوح محفوظ اور قلم کا ذکر ہو گا

۔ (۱۰۲۱۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدَّقَ اُمَیَّۃَ بْنَ اَبِیْ صَلْتٍ فِیْ شَیْئٍ مِنْ شِعْرِہِ فَقَالَ: رَجُلٌ وَثَوْرٌ تَحْتَ رِجْلِ یَمِیْنِہِ، وَالنَّسْرُ لِلْاُخْرٰی وَلَیْثٌ مُرْصَدُ۔ فَقَالَ النَّبیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدَقَ، وَقَالَ: وَالشَّمْسُ تَطْلُعُ کُلَّ آخِرِ لَیْلَۃٍ حَمْرَائَیُصْبِحُ لَوْنُھَا یَتَوَرَّدُ تَاْبٰی فَمَا تَطْلُعُ لَنَـا فِیْ رِسْلِھَـا اِلَّا مُـعَـذَّبَـۃً وَاِلَّا تُجْـــلَدُ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : صَدَقَ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امیہ کے بعض اشعار کی تصدیق کی تھی، اس نے ایک شعر یہ کہا تھا: (حاملین عرش میں کوئی) مرد کی صورت پر ہے، کوئی بیل کی صورت پر ہے، اللہ تعالیٰ کی دائیں ٹانگ کے نیچے، تو کوئی گدھ کی صورت ہے اور کوئی گھات بیٹھے ہوئے شیر کی صورت پر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیہ نے سچ کہا ہے۔ ایک دفعہ اس نے یہ شعر کہا تھا: اور ہر رات کے آخر میں سورج طلوع ہوتا ہے، اس وقت وہ سرخ ہوتا ہے اور اس کا رنگ گلابی نظر آ رہا ہوتا ہے ، وہ انکار کردیتا ہے اور نرمی کے ساتھ طلوع نہیں ہوتا، وگرنہ اس کو عذاب دیا جاتا ہے اور کوڑے لگائے جاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے سچ کہا ہے۔
Haidth Number: 10212
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۲۱۱) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… حاملین عرش کے بارے میں درج ذیل روایت صحیح ہے: سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (( اُذِنَ لِيْ اَنْ اُحَدِّثَ عَنْ مَلَکٍ مِنْ مَلَائِکَۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی مِنْ حَمَلَۃِ الْعَرْشِ، مَابَیْنَ شَحْمَۃِ اُذُنِہٖاِلٰی عَاتِقِہٖمَسِیْرَۃُ سَبْعِ مِئَۃِ سَنَۃٍ۔)) … مجھے اجازت دی گئی ہے کہ میں حاملینِ عرش فرشتوں میں ایک فرشتے کییہ (جسامت) بیان کروں کہ اس کی کان کی لو سے کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال مسافت کا ہے۔ (ابوداود: ۴۷۲۷) یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مناظر ہیں۔ جس فرشتے کی کان کی لو اور اس کے مونڈھے کا درمیان کا فاصلہ سات سو سال کی مسافت کا ہو، اس کا باقی وجود کتنا بڑا ہو گا۔ ربّ جلیل ہی ہے جو تعریف و توصیف اور حمد وثنا کا مستحق ہے۔