Blog
Books
Search Hadith

ساتوں آسمانوں، ساتوں زمینوں اور ان کے درمیان والی چیزوں کا بیان

۔ (۱۰۲۲۲)۔ عَنْ اَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَالَ: لِیْ، اِنَّ اُمَّتَکَ لَا یَزَالُوْنَیَتَسَائَ لُوْنَ فِیْمَا بَیْنَھُمْ حَتّٰییَقُوْلُوْا: ھٰذَا اللّٰہُ خَلَقَ النَّاسَ فَمَنْ خَلَقَ اللّٰہَ؟)) (مسند احمد: ۱۲۰۱۸)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا: تیری امت کے لوگ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ یہ بھی کہہ دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا ہے۔
Haidth Number: 10222
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۲۲۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۲۹۶، ومسلم: ۱۳۶ (انظر: ۱۱۹۹۵)

Wazahat

فوائد:… اللہ تعالیٰ کی ذات ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا، اس کی نہ کوئی ابتدا ہے اور نہ کوئی انتہا۔ اس وسیع و عریض کائنات کی ہر چیز اپنی تخلیق میں اُس کی محتاج ہے اور وہ ہر معاملے میں ہر ایک سے غنی ہے۔ مذکورہ بالا اور اس موضوع سے متعلقہ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ جب کسی مسلمان کے ذہن میں اللہ تعالیٰ کے پیدا ہونے کے بارے میں سوال پیدا ہو، وہ شیطان کے وسوسے کا نتیجہ ہو یا کسی انسان کی ایجاد، تو اس کو چاہیے کہ درج ذیل تین دعاؤں میں سے کوئی ایک دعا پڑھے اور اس وسوسے کو ردّ کر دے۔ ۱۔ آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ (میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا) پڑھنا۔ ۲۔ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ پڑھنا اور ایسے وسوسوں کو دفع کرنا۔ ۳۔ اَللّٰہُ أَحَدٌ، اَللّٰہُ الصَّمَدُ، لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗکُفُوًاأَحَدٌ۔پڑھنا،بائیں جانب تھوکنا اور پھر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا ۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ لکھتے ہیں: یہ احادیث ِ صحیحہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جس کو شیطان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا؟ جیسے سوال کا وسوسہ ہو، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کا جواب دینے سے پہلو تہی کرے اور ان احادیث میں بیان کیے گئے اذکار کا اہتمام کرے، ان تین احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ درج ذیل دعا پڑھ لیا کرے (تاکہ تینوں احادیث پر عمل ہو جائے): آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ۔اَللّٰہُأَحَدٌ،اَللّٰہُالصَّمَدُ،لَمْیَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗکُفُوًاأَحَدٌ۔ پھر تین دفعہ بائیں طرف تھوکے، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھے اور اس وسوسے کو دفع کر دے۔ میرا خیال ہے کہ جو آدمی پرخلوص انداز میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے یہ امور سرانجام دے گا، وہ اس قسم کے وسوسوں سے محفوظ رہے گا اور شیطان کو دھتکار دیا جائے گا۔ ایسے وسوسے کو دفع کرنے کے لیے نبوی تعلیم اس امر سے زیادہ مفید ہے کہ اس سوال کے جواب میں عقلی دلائل پیش کیے جائیں اور مقابل کے ساتھ مباحثہ و مجادلہ کیا جائے، کیونکہ ایسے معاملات میں بحث و تمحیص سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن افسوس ہے کہ اکثر مسلمان رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ان تعلیمات سے غافل ہیں۔ ان احادیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ضروری نہیں کہ سائل کے ہر سوال کا جواب دیا جائے، بلکہ مشتبہ اور پیچیدہ امور کا جواب دینے کے بجائے احکامِ شریعت پر عمل کیا جائے۔