Blog
Books
Search Hadith

سورج، چاند اور ستاروں کا بیان

۔ (۱۰۲۳۵)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((تَغِیْبُ الشَّمْسُ تَحْتَ الْعَرْشِ فَیُؤْذَنُ لَھَا فَتَرْجِعُ، فَاِذَا کَانَتْ تِلْکَ اللَّیْلَۃُ الَّتِیْ تَطْلَعُ صَبِیْحَتَھَا مِنَ الْمَغْرِبِ لَمْ یُؤْذَنْ لَھَا، فَاِذَا اَصْبَحَتْ قِیْلَ لَھَا: اطْلُعِیْ مِنْ مَکَانِکِ ثُمَّ قَرَأَ {ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا اَنْ تَاْتِیَھُمُ الْمَلَائِکَۃُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّکَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ}۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۲۵)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورج عرش کے نیچے غروب ہوتا ہے، پھر اس کو اجازت دی جاتی ہے، پس وہ لوٹ آتا ہے، جب وہ رات ہو گی، جس کی صبح کو سورج نے مغرب سے طلوع ہونا ہو گا، اس کو اجازت نہیں دی جائے گی، پس جب وہ صبح کرے گا تو اس سے کہا جائے گا: تو اسی جگہ سے طلوع ہو، جہاں سے غروب ہوا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: کیایہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیںیا ان کے پاس آپ کا ربّ آ ئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے۔ (سورۂ انعام: ۱۵۸)
Haidth Number: 10235
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۲۳۵) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۵۹ (انظر: ۲۱۳۰۰)

Wazahat

فوائد:… سورج کا عرش کے نیچے غروب ہونا اور سجدہ کرنا، اس قسم کے امور پر مشتمل احادیث ِ صحیحہ پر ایمان لانا ضروری ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ان کی کیفیت کو بھی سمجھا جائے، جبکہ سورج ہر وقت عرش کے نیچے ہی رہتا ہے اور کوئی گھڑی ایسی نہیں گزرتی، جس میں یہ اپنے ربّ کے سامنے مطیع نہ ہو رہا ہو، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یَسْجُدُ لَہُ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَکَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ} … کیا تو دیکھتا نہیں کہ آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے، مثلا سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور بہت زیادہ لوگ۔ (سورۂ حج: ۱۸) ابو العالیہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: آسمان میں موجود ہر ستارہ، سورج اور چاند غروب ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتا ہے، پھر اس کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جاتی ہے، جبکہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ سورج ہر وقت فلک میں رہتا ہے، پس یہ ہر وقت فلک میں تسبیح بیان کرتا ہے اور ہر وقت سجدہ کرتا ہے اور ہر رات کو اجازت طلب کرتا ہے، جیسا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے، وہ اس طرح سجدہ کرتا ہے، جیسا اس کے لیے مناسب ہے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی و انکساری کا اظہار کرتا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ سورج ہر گھڑی میںکسی علاقے کے لیے غروب ہو رہا ہے اور کسی علاقے کے لیے طلوع ہو رہا ہے، سو یہ ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی کر رہا ہے اور آگے چلنے کی اجازت لے رہا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے اپنے رسالے قنوت الأشیاء کلھا للہ میں سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کییہ حدیث ذکر کی اور کہا: پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حدیث میں اس چیز کی خبر دی ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد سجدہ کرتا ہے اور اجازت لیتا ہے۔ پھر انھوں نے ابو العالیہ کا مذکورہ بالا قول پیش کیا۔