Blog
Books
Search Hadith

سورج، چاند اور ستاروں کا بیان

۔ (۱۰۲۳۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا طَلَعَ النَّجْمُ ذَا صَبَاحٍ رُفِعَتِ الْعَاھَۃُ۔))(مسند احمد: ۸۴۷۶)

۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب (ثریا) ستارہ صبح کے وقت طلوع ہوتا ہے، تو آفت ختم کر دی جاتی ہے۔
Haidth Number: 10237
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۲۳۷) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… عثمان بن عبد اللہ بن سراقہ کہتے ہیں: ہم لوگ سفر میں تھے، جبکہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بھی ہمارے ساتھ تھے، میں نے ان سے پھلوں کی بیع کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آفت کے اٹھ جانے تک پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے، میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کون سی چیز آفت کو دور کرتی ہے؟ انھوں نے کہا: ثریا ستارے کا طلوع ہو جانا۔ (صحیح بخاری: ۱۴۸۶، صحیح مسلم: ۱۵۳۴، واللفظ لاحمد) حافظ ابن حجر نے کہا: ثریا ایک ستارہ ہے، یہ موسم گرم کے شروع میں صبح کے وقت طلوع ہوتا ہے، اس وقت حجاز کی سرزمین میں شدید گرمی کا اور پھلوں کے پکنے کا موسم ہوتا ہے، جو حقیقت معتبر ہے، وہ تو پھلوں کا پکنا ہی ہے، البتہ اس کی علامت ثریا ستارہ ہے۔