Blog
Books
Search Hadith

بادل، بارش، اولے اور موسم سردا کا بیان

۔ (۱۰۲۵۱)۔ وَعَنْھَا اَیْضًا، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اِذَا رَاٰی نَاشِئًا مِنْ اُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَائِ، تَرَکَ عَمَلَہُ، وَاِنْ کَانَ فِیْ صَلَاتِہِ ثُمَّ یَقُوْلُ : ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْہِ۔)) فَاِنْ کَشَفَ اللّٰہُ حَمِدَ اللّٰہَ، وَاِنْ مَطَرَتْ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ صَیِّبًا نَافِعًا۔)) (مسند احمد: ۲۶۰۸۷)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یہ بھی بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب آسمان کے کسی افق میں کوئی بادل اٹھتے ہوئے دیکھتے تو اپنا کام چھوڑ دیتے، اگرچہ آپ نماز ادا کر رہے ہوتے اور پھر فرماتے: اے اللہ! میں اس شرّ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، جو اس میں ہے۔ پس اگر اللہ تعالیٰ اس کو صاف کر دیتا تو اس کی حمد بیان کرتے اور اگر وہ بارش برسانا شروع کر دیتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اے اللہ! نفع بخش بارش نازل کرنا۔
Haidth Number: 10251
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۲۵۱) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۵۰۹۹(انظر: ۲۵۵۷۰)

Wazahat

فوائد:… اس لیے جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی بادل کو دیکھتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خوف لاحق ہو جاتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس میں عذاب ہو، جب وہ بارش برسانے لگتا، تب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بے فکر ہوتے۔ نماز کو چھوڑنے کا معنییہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو نماز ادا کر رہے ہوتے تھے، اس سے فارغ ہونے کے بعد مزید نماز نہ پڑھتے، بلکہ بادل کے شر سے پناہ مانگنا شروع کر دیتے۔