Blog
Books
Search Hadith

جنوں کی تخلیق اور ان سے متعلقہ دوسرے امور کا بیان

۔ (۱۰۲۷۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِابْنِ صَائِدٍ: ((مَا تَرٰی؟)) قَالَ: اَرٰی عَرْشًا عَلَی الْبَحْرِ حَوْلَہُ الْحَیَّاتُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَرٰی عَرْشَ اِبْلِیْسَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۴۸)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن صائد سے فرمایا: تو کیا کچھ دیکھتا ہے؟اس نے کہا: میں سمندر پر ایک تخت دیکھتا ہوں، اس کے ارد گرد سانپ ہوتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو ابلیس کا تخت دیکھتا ہے۔
Haidth Number: 10274
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۲۷۴) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف علی بن زید بن جدعان، أخرجہ ابویعلی: ۱۳۱۶(انظر: ۱۱۹۲۶)

Wazahat

فوائد:… اس موضوع کی درج ذیل روایت صحیح ہے: سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: لَقِیَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فِی بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَتَشْہَدُ أَنِّی رَسُولُ اللّٰہِ؟)) فَقَالَ ہُوَ: أَتَشْہَدُ أَنِّی رَسُولُ اللّٰہِ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہِ وَکُتُبِہٖ،مَاتَرَی؟)) قَالَ: أَرَی عَرْشًا عَلَی الْمَائِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَرٰی عَرْشَ إِبْلِیسَ عَلَی الْبَحْرِ، وَمَا تَرٰی؟)) قَالَ: أَرٰی صَادِقَیْنِ وَکَاذِبًا أَوْ کَاذِبَیْنِ وَصَادِقًا فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لُبِسَ عَلَیْہِ دَعُوہُ۔)) …رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما مدینہ منورہ کے کسی راستے میں ابن صیاد کو ملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے آگے سے کہا: کیا آپ یہ شہادت دیتے ہیں کہ میں (ابن صیاد) اللہ کا رسول ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو اللہ تعالی، اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوںپر ایمان لایا ہوں، اچھایہ بتلا کہ تو کیا دیکھتا ہے؟ اس نے کہا: میں پانی پر عرش دیکھتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو تو سمندر پر ابلیس کا عرش دیکھتا ہے، اچھا مزید کیا دیکھتا ہے؟ اس نے کہا: میں دو سچوں اور ایک جھوٹے یا دو جھوٹے اور ایک سچا دیکھتا ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر معاملہ خلط ملط ہو گیا ہے، اس کو چھوڑ دو۔ (صحیح مسلم: ۲۹۲۵)