Blog
Books
Search Hadith

سیدہ حوائ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کی تخلیق کا بیان

۔ (۱۰۳۰۰)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ الْمَرْاَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلْعٍ، وَ اِنَّکَ اِنْ تُرِدْ اِقَامَۃَ الضِّلْعِ تُکْسِرْھَا، فَدَارِھَا تَعِشْ بِھَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۵۳)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے، اور اگر تو پسلی کوسیدھا کرنا چاہے گا تو اس کو توڑ دے گا، پس تو اس کے ساتھ مداہنت اختیار کر، تب وہ تیرے ساتھ زندگی گزارتی رہے گی۔
Haidth Number: 10300
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۰۰) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۵/ ۲۷۵، والبزار: ۱۴۷۶، وابن حبان: ۴۱۷۸، والبزار: ۱۴۷۶ (انظر: ۲۰۰۹۳)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن حجر نے کہا: اس حدیث سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ سیدہ حواء علیہا السلام، آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا ہوئی تھیں۔ یہ آدمی کا پورا نہ ہونے والا خواب ہو گا کہ اس کی بیوی سو فیصد اس کی خواہشات کی تکمیل کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خواتین میں اتنی اہلیت ہی نہیں رکھی، الا ما شاء اللہ، کسی علاقے میں ایک دو مثالیں ہو بھی سکتی ہیں۔ لہٰذا خاوند کو اس فطرت کو سامنے رکھ کر کچھ صبر کا مظاہرہ بھی کرنا چاہیے۔ بعض احادیث میں عورت کو پسلی سے تشبیہ دی گئی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے اخلاق میں بھی پسلی کی طرح ایسا ٹیڑھ پن رہتا ہے، جو کوشش کے باوجود سیدھا نہیں ہوتا، اس لیے اگر خواتین میں مثبت پہلو غالب ہو تو ان کے منفی پہلو کو نظر انداز کر دینا چاہیے، البتہ اچھے انداز میں سمجھانا ضروری ہے