Blog
Books
Search Hadith

آدم علیہ السلام کی خطا کے سبب، ان کے جنت سے نکلنے اور ان کی نبوت کی دلیل کا بیان

۔ (۱۰۳۰۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فِیْ حَدِیْثِ الشَّفَاعَۃِ، قَالَ: وَیَطُوْلُیَوْمُ الْقِیَامَۃِ عَلَی النَّاسِ، فَیَقُوْلُ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ اِنْطَلِقُوْا بِنَا اِلَی اَبِیْ الْبَشَرِ فَلْیَشْفَعْ لَنَا اِلٰی رَبِّنَا عَزَّوَجَلَّ فَلْیَقْضِ بَیْنَنَا، فَیَاْتُوْنَ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَیَقُوْلُ: یَا آدَمُ! اَنْتَ الَّذِیْ خَلَقَکَ اللّٰہُ بِیَدِہِ وَاَسْکَنَکَ جَنَّتَہُ وَاَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَہُ اشْفَعْ لَنَا اِلٰی رَبِّنَا فَلْیَقْضِ بَیْنَنَا، فَیَقُوْلُ : اِنِّیْ لَسْتُ ھُنَاکُمْ، اِنِّیْ قَدْ اُخْرِجْتُ مِنَ الْجَنَّۃِ بِخَطِیْئَتِیْ، وَ اِنَّہُ لَا یُھِمُّنِی الْیَوْمَ اِلَّا نَفْسِی۔)) اَلْحَدِیْثَ (مسند احمد: ۲۵۴۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، یہ سفارش والی طویل حدیث ہے، اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جب لوگوں پر زمانہ طویل ہو گا تو وہ ایک دوسرے سے کہیں گے: چلو، ابو البشر کی طرف چلتے ہیں، تاکہ وہ ہمارے حق میں اللہ تعالیٰ کے سامنے سفارش کریں اور وہ ہمارا حساب کتاب شروع کرے، پس وہ آدم علیہ السلام کے پاس آکر کہیں گے: اے آدم! آپ وہ ہستی ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، آپ کو جنت میںٹھہرایا اور آپ کو فرشتوں سے سجدہ کروایا، پس آپ ہمارے حق میں اللہ تعالیٰ سے سفارش تو کر دیں، تا کہ وہ ہمارا حساب کتاب شروع کر دے، پس وہ جواب دیں گے: میں اس سفارش کا اہل نہیں ہوں، مجھے میری خطا کی وجہ سے جنت سے نکالا گیا تھا، آج تو میرے نفس نے مجھے بے چین کر رکھا ہے۔
Haidth Number: 10308
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۰۸) تخریج: حسن لغیرہ، أخرج نحو ھذا الترمذی: ۳۱۴۸ (انظر: ۲۵۴۶)

Wazahat

فوائد:… اگرچہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی اس خطا کو معاف کر دیا ہے، لیکن انبیائے کرام پر اللہ کا خوف اور خشیت ِ الہی کی ایسی فکر ہو گی، جس کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضری دینے سے خطرہ محسوس کریں گے۔