Blog
Books
Search Hadith

اللہ کے نبی نوح علیہ السلام اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان {وَکَذٰلِکَ جَعَلْـنَا کُمْ اُمَّـۃً وَسَطًا}کا بیان

۔ (۱۰۳۲۲)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُدْعٰی نُوْحٌ علیہ السلام یَوْمَ الْقَیَامَۃِ فَیُقَالُ لَہُ: ھَلْ بَلَّغْتَ؟ فَیَقُوْلُ : نَعَمْ، فَیُدْعٰی قَوْمُہُ، فَیُقَالُ لَھُمْ: ھَلْ بَلَّغَکُمْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: مَا اَتَانَا مِنْ نَذِیْرٍ اَوْ مَا اَتَانَا مِنْ اَحَدٍ، قَالَ: فَیُقَالُ لِنُوْحٍ: مَنْ یَشْھَدُ َلکَ فَیَقُوْلُ : مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاُمَّتُہُ قَالَ: فَذٰلِکَ قَوْلَہُ تَعَالٰی: {وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا کُمْ اُمَّۃً وَسَطًا} قَالَ: اَلْوَسَطُ اَلْعَدْلُ قَالَ: فَیُدْعَوْنَ فَیَشْھَدُوْنَ لَہُ بِالْبَلَاغِ قَالَ: ثُمَّ اَشْھَدُ عَلَیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۰۳)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نوح علیہ السلام کو قیامت والے دن بلا کر ان سے کہا جائے گا: کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، پھر ان کی قوم کو بلا کر ان سے پوچھا جائے گا: کیا نوح علیہ السلام نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا،یا ہمارے پاس کوئی بھی ایسا آدمی نہیں آیا، پس نوح علیہ السلام سے کہا جائے گا: کون تمہارے حق میں گواہی دے گا؟ وہ کہیں گے: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کی امت، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا یہی مفہوم ہے: اور اسی طرح ہم نے تم کو امت ِ وسط بنایا ہے۔ وسط کا معنی انصاف کرنے والے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کو بلایا جائے گا، سو وہ نوح علیہ السلام کے حق میں پیغام پہنچا دینے کی شہادت دیں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر میں تم پر گواہی دوں گا۔
Haidth Number: 10322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۲۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۳۳۹، ۴۴۸۷ (انظر: ۱۱۲۸۳)

Wazahat

فوائد:… ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَاء َ عَلَی النَّاسِ وَیَکُـوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا } … اور اسی طرح ہم نے تمھیں سب سے بہتر امت بنایا، تاکہ تم لوگوں پر شہادت دینے والے بنو اور رسول تم پر شہادت دینے والا بنے (سورۂ بقرہ: ۱۴۳) یعنی تم خود بھی پسندیدہ امت ہو تم اور امتوں پر قیامت کے دن گواہی دو گے، کیونکہ وہ سب تمہاری فضیلت مانتے ہیں،یہاں پر وَسَطًا کا معنی بہتر اور عمدہ ہے، جیسے کہا جاتا ہے کہ قریش نسب کے اعتبار سے وسط ِ عرب تھے اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی قوم میں وسط تھے یعنی اشرف نسب والے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات پر یقین کر کے یہ شہادت دے گی کہ واقعی نوح علیہ السلام نے اپنی قوم تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا تھا، ایمان و ایقان ہو تو ایسا۔