Blog
Books
Search Hadith

ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام اور ان کی ماں سیدہ ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کے ساتھ مکہ مکرمہ کے علاقے کے فاران کے پہاڑوں کی طرف ہجرت کرنا اور اس کے سبب سے زمزم کا وجود میں آنا اور بیت ِ عتیق کا تعمیر ہونا

۔ (۱۰۳۴۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ اَخْبَرَہُ اَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلَمْ تَرَیْ اِلٰی قَوْمِکِ حِیْنَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ اقْتَصَرُوْا عَنْ قَوْاعِدَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَفَـلَا تَرُدُّھَا عَلٰی قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ؟، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ۔)) قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ: فَوَاللّٰہ!ِ لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعْتْ ذَالِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا اُرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَرَکَ اِسْتَلَامَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِیَلِیَانِ الْحِجْرَ اِلَّا اَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلٰی قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اِرَادَۃَ اَنْیَسْتَوْعِبَ النَّاسُ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ کُلِّہِ مِنْ وَرَائِ قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۳۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنی قوم کی طرف نہیں دیکھتی، جب انھوں نے کعبہ کی تعمیر کی تو اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے کم کر دیا؟ سیدہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو کیا آپ اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر نہیں کر دیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تیری قوم نے کفر کو نیا نیا نہ چھوڑا ہوتا (تو میں اس طرح کر دیتا)۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اگر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حطیم کی طرف والے کعبہ کے دو کونوں کا استلام اس بنا پر نہیں کیا کہ اس طرف سے کعبہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر نہیں تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ لوگ بیت اللہ کا پوری طرح طواف کریں اور ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے پیچھے سے چکر کاٹیں۔
Haidth Number: 10346
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۴۶) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ البخاری: ۱۵۸۵، ومسلم: ۱۳۳۳ (انظر: ۲۴۸۲۷)

Wazahat

فوائد:… جب قریشیوں نے کعبہ کی تعمیر کی تو وہ بیت اللہ کی شمالی جانب قواعد ِ ابراہیم کا لحاظ نہ کر سکے اور ایک جزو کو خالی چھوڑ دیا، اسی کو حِجْرکہتے ہیں۔ ویسے حِجْرکے معنی ہیں وہ جگہ جس کے ارد گرد دیوار بنائی گئی ہو، اس جگہ کو حطیم بھی کہتے ہیں، حطیم کے معنی ہیں: جدا کیا گیا، کیونکہ اس حصے کو بیت اللہ سے جدا کیا گیا، بیت اللہ کی دیوار سے پانچ یا چھ یا سات ہاتھ تک بیت اللہ کا حصہ ہے، سارا حطیم بیت اللہ کا حصہ نہیں ہے، کیونکہ دیوار بناتے وقت کچھ بیرونی جگہ بھی شامل کر دی گئی، جو آدمی پانچ چھ ہاتھ کے احاطے کے اندر اندر نماز پڑھے، وہ یوں سمجھے کہ اس نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی، اسی طرح طواف کرنے والے کا چکر حطیم کے باہر سے ہونا چاہیے۔