Blog
Books
Search Hadith

ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام اور ان کی ماں سیدہ ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کے ساتھ مکہ مکرمہ کے علاقے کے فاران کے پہاڑوں کی طرف ہجرت کرنا اور اس کے سبب سے زمزم کا وجود میں آنا اور بیت ِ عتیق کا تعمیر ہونا

۔ (۱۰۳۴۷)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِیْ الْاَرْضِ اَوَّلُ؟ قَالَ: ((اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ اَیٌّ؟ قَالَ: ((اَلْمَسْجِدُ الْاَقْصٰی۔)) قَالَ: قُلْتُ: کَمْ بَیْنَھُمَا؟ قَالَ: ((اَرْبَعُوْنَ سَنَۃً۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اَیْنَمَا اَدْرَکَتْکَ الصَّلَاۃُ فَصَلِّ فَھُوَ مَسْجِدٌ۔)) (مسند احمد: ۲۱۷۱۸)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی مسجد سب سے پہلے تعمیر کی گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد ِ حرام۔ میں نے کہا: پھر کون سی بنائی گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد اقصی۔ میں نے کہا: ان دو کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چالیس برس۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاں بھی نماز تجھے پا لے تو وہیں نماز ادا کر لے، پس وہی مسجد ہو گی۔
Haidth Number: 10347
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۴۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۳۶۶، ۳۴۲۵، ومسلم: ۵۲۰ (انظر: ۲۱۳۹۰)

Wazahat

فوائد:… معروف یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مسجد ِ حرام اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے مسجد اقصی تعمیر کی ہے، لیکن ان دو نبیوں کے درمیان ایک ہزار سال سے زیادہ فاصلہ ہے، جبکہ اس حدیث میں چالیس برس فاصلہ بیان کیا گیا ہے؟ حافظ ابن حجر نے مختلف اقوال پیش کر کے اس اعتراض کا جواب دیا ہے، ہم تلخیص کے ساتھ اس جواب کا ذکر کرتے ہیں: نہ ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے شخص ہیں، جنھوں نے کعبہ کی تعمیر کی اور نہ سلیمان علیہ السلام وہ پہلے شخص ہیں، جنہوں نے مسجد اقصی کی تعمیر کی، ہمیں ایک ایسی روایت ملی ہے، جس کے مطابق آدم علیہ السلام نے سب سے پہلے کعبہ کی تعمیر کی، پھر ان کی اولاد زمین میں پھیل گئی اور ممکن ہے کہ کسی نے بیت المقدس تعمیر کیا ہو، جبکہ بعض کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ داود علیہ السلام سے پہلے کسی اللہ کے ولی نے مسجد اقصی کی تعمیر کی ہو، پھر داود علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام نے اس میں توسیع کی ہو اور بعض کی رائے یہ ہے کہ آدم علیہ السلام یا فرشتوں یا سام بن نوح یایعقوب علیہ السلام نے مسجد اقصی کی بنیاد رکھی اور سلیمان علیہ السلام نے اس کی تکمیل کی، ابن ہشام کی روایت کے مطابق آدم علیہ السلام نے دونوں مسجدوں کی بنیاد رکھی، پھر نوح علیہ السلام کے طوفان میں بیت اللہ کو اٹھا لیا گیا اور ابراہیم علیہ السلام نے دوبارہ اس کی تعمیر کی۔ (فتح الباری: ۶/ ۴۰۸، ۴۰۹) اس کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام سے پہلے مسجد حرام اور مسجد اقصی کی تعمیر کی گئی، بوجوہ ان کے آثار کمزور پڑ گئے، پھر ان دو نبیوں نے ان کی تعمیرِ نو کی اور ان ہی کی طرف یہ مسجدیں منسوب ہونے لگیں۔