Blog
Books
Search Hadith

دین اسلام کی عالی ظرفی اور اس پر فخر کرنے کا بیان

۔ (۱۰۴)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ: قِیْلَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَیُّ الْأَدْیَانِ أَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ؟ قَالَ: (( الْحَنِیْفِیَّۃُ السَّمْحَۃُ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۰۷)

سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا: کون سا دین اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: حضرت ابراہیم ؑکی ملت، جو کہ سہولت والی ہے۔
Haidth Number: 104
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ عبد بن حمید: ۵۶۹، والبخاری فی الادب المفرد : ۲۸۷، وعلقہ البخاری فی صحیحہ فی الایمان: باب الدین یسر (انظر: ۲۱۰۷)

Wazahat

فوائد:… لغت میں اس شخص کو حنیف کہتے ہیں، جو حضرت ابراہیم ؑکی ملت پر ہو اور حضرت ابراہیمؑ کو اس لیے حنیف کہتے ہیں، کہ وہ باطل سے حق کی طرف مائل ہو گئے تھے، حنف کے اصل معانی مائل ہونے اور ایک طرف جھک جانے کے ہیں۔ اس حدیث کے مفہوم کو قرآن مجید میں یوں بیان کیا گیا: {وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِیْ الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ مِّلَّۃَ اَبِیْکُمْ اِبْرَاہِیْمَ} … اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی، اپنے باپ ابراہیم (ؑ) کے دین کو قائم رکھو۔ (سورۂ حج: ۷۸) یعنی ایسا حکم نہیں دیا جس کا متحمل نفس انسانی نہ ہو، ورنہ تھوڑی بہت محنت و مشقت تو ہر کام میں ہی اٹھانی پڑتی ہے، بلکہ پچھلی شریعتوں کے بعض سخت احکام بھی اس نے منسوخ کر دیئے، علاوہ ازیں بہت سی ایسی آسانیاں مسلمانوں کو عطا کر دیں، جو پچھلی شریعتوں میں نہیں تھیں۔ اگر اسلام کے تمام ارکان اور فرائض و مستحبات اور محرمات و مکروہات پر غور کیا جائے تو سلیم الفطرت اور غیر جانبدار شخص کا فیصلہ یہی ہو گا کہ جس جس شعبے میں جتنی جتنی مقدار کا مطالبہ کیا گیا ہے، وہی کسی حکیم اور دانا کی حکمت اور دانائی کا فیصلہ ہو سکتا ہے، اس اعتبار سے اسلام کی کسی شق کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔