Blog
Books
Search Hadith

اللہ کے نبی موسی علیہ السلام کی فضیلت اور بیچ میں ہمارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۰۳۶۸)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، مِنْ حَدِیْثِ الْاِسْرَائِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ثُمَّ عُرِجَ بِنَا اِلَی السَّمَائِ السَّادِسَۃِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ، فَقِیْلَ: مَنْ اَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ، قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ اِلَیْہ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ اِلَیْہِ، فَفَتَحَ لَنَا فَاِذَا اَنَا بِمُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَرَحَّبَ وَدَعَا بِخَیْرٍ (وَفِیْہِ اَیْضًا) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَاَوْحَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلَیَّ مَا اَوْحٰی، وَفَرَضَ عَلَیَّ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ خَمْسِیْنَ صَلاۃً، قَالَ: فَنَزَلْتُ حَتّٰی انْتَھَیْتُ اِلٰی مُوْسٰی فَقَالَ مَا فَرَضَ رَبُّکَ عَلٰی اُمَّتِکَ قَالَ قُلْتُ خَمْسِیْنَ صَلٰوۃً فِیْ کِلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ قَالَ ارْجِعْ اِلَی رَبِّکَ فَاسْاَلْہُ التَّخْفِیْفَ، فَاِنَّ اُمَّتَکَ لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ فَاِنِّیْقَدْ بَلَوْتُ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ وَخَبَرْتُھُمْ، قَالَ: فَرَجَعْتُ اِلٰی رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ فَقُلْتُ: اَیْ رَبِّ! خَفِّفْ عَنْ اُمَّتِیْ فَحَطَّ عَنِّیْ خَمْسًا، فَرَجَعْتُ اِلٰی مُوْسٰی، فَقَالَ: مَافَعَلْتَ؟ قُلْتُ: حَطَّ عَنِّیْ خَمْسًا، قَالَ: اِنَّ اُمَّتَکَ لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ فَارْجِعْ اِلٰی رَبِّکَ فَاسْاَلْہُ التَّخْفِیْفَ لِاُمَّتِکَ، قَالَ: فَلَمْ اَزَلْ اَرْجِعُ بَیْنَ رَبِّیْ وَبَیْنَ مُوْسٰی وَ یَحُطَّ عَنِّیْ خَمْسًا، حَتّٰی قَالَ: یَا مُحَمَّدُ! ھِیَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ بِکُلِّ صَلَاۃٍ عَشْرٌ فَتِلْکَ خَمْسُوْنَ صَلَاۃً، وَمَنْ ھَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَفْعَلْھَا کُتِبَتْ لَہُ حَسَنَۃً، فَاِنْ عَمِلَھَا کُتِبَتْ عَشْرًا، وَ مَنْ ھَمَّ بِسَیِّئَۃٍ فَلَمْ یَعْمََلْھَا لَمْ تُکْتَبْ شَیْئًا، فَاِنْ عَمِلَھَا کُتِبَتْ سَیِّئَۃً وَاحِدَۃً، فَنَزَلْتُ حَتَّی انْتَھَیْتُ اِلٰی مُوْسٰی فَاَخْبَرْتُہُ فَقَالَ: ارْجِعْ اِلٰی رَبِّکَ فَاسْاَلْہُ التَّخْفِیْفَ لِاُمَّتِکَ فَاِنَّ اُمَّتِکَ لَا تُطِیْقُ ذٰلِکَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : لَقَدْ رَجَعْتُ اِلٰی رَبِّیْ حَتّٰی لَقَدْ اسْتَحْیَیْتُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۳۳)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسراء والی حدیث بیان کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر مجھے چھٹے آسمان کی طرف چڑھایا گیا، جبریل علیہ السلام نے کھولنے کا مطالبہ کیا، پس کہا گیا: تم کون ہو؟ انھوں نے کہا: جبریل ہوں، پھر پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ انھوں نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، پھر کہا گیا: کیا ان کی طرف پیغام بھیجا جا چکا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ان کی طرف طرف پیغام بھیجا گیا ہے، پس اس نے ہمارے لیے دروازہ کھول دیا، اچانک میں نے حضرت موسی علیہ السلام کو دیکھا، انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے خیر و بھلائی کی دعا کی، ……، پس اللہ تعالیٰ نے میری طرف جو وحی کرنی تھی، وہ اس نے کی اور مجھ پر ایک دن میں پچاس نمازیں فرض کیں، واپسی پر جب میں حضرت موسی علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انھوں نے مجھے کہا: آپ اپنے ربّ کی طرف لوٹ جائیں اور تخفیف کا سوال کریں، آپ کی امت اتنینمازیں ادا نہیں کر سکتی، جبکہ میں بنو اسرائیل کو آزما چکا ہو، پس میں اپنے ربّ کی طرف لوٹا اور کہا: اے میرے ربّ! میری امت پر تخفیف کیجئے، پس اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کم کر دیں، لیکن پھر جب میں موسی علیہ السلام کے پاس واپس آیا تو انھوں نے پوچھا: کیا کر کے آئے ہیں؟ میں نے کہا: جی پانچ نمازیں کم کر دی ہیں، انھوں نے کہا: آپ کی امت (۴۵) نمازوں کے عمل کی طاقت نہیں رکھتی، لہٰذا لوٹ جائیں اور اپنے رب سے امت کے لیے تخفیف کا سوال کریں، پس میں اپنے ربّ اور موسی علیہ السلام کے درمیان آتا جاتا رہا اور اللہ تعالیٰ پانچ پانچ نمازیں کم کرتے رہے، یہاں تک کہ اس نے کہا: اے محمد! ایک دن رات میں پانچ نمازیں ہیں، ہر نماز کا ثواب دس گنا ملے گا، اس لیے گویایہ پچاس نمازیں ہیں، کیونکہ جس نے نیکی کا ارادہ کیا اور اس کو عملاً سر انجام نہیں دیا تو یہ بھی اس کے لیے نیکی ہے، اور جس نے برائی کا ارادہ کیا، لیکن عملاً اس کا ارتکاب نہیں کیا تو اس کے لیے کوئی برائی نہیں لکھی جائے گی، اور جس نے اس کا ارتکاب کر لیا تو اس کے لیے ایک برائی لکھی جائے گی، پس میں نیچے اترا اور موسی علیہ السلام کے پاس پہنچا اور ان کو ساری تفصیل بتائی، انھوں نے کہا: آپ اپنے ربّ کی طرف پھر لوٹ جائیں اور اپنی امت کے لیے تخفیف کا سوال کریں، کیونکہ تیری امت اس عمل کی بھی طاقت نہیں رکھتی، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اتنی بار اپنے ربّ کے پاس جا چکا ہوں کہ اب مجھے شرم آتی ہے۔
Haidth Number: 10368
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۶۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۶۲(انظر: ۱۲۵۰۵)

Wazahat

فوائد: … موسی علیہ السلام لوگوں کا عملی تجربہ کر چکے تھے، اس لیے انھوں نے نمازیں کم کروانے کا مشورہ دیا۔