Blog
Books
Search Hadith

موسی علیہ السلام کا پتھر کے ساتھ واقعہ

۔ (۱۰۳۷۶)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ قَالَ: قَالَ لِیْ اَبُوْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مِنْ اَیْنَ اَقْبَلْتَ؟ قُلْتُ: مِنَ الشَّامِ، قَالَ: فَقَالَ لِیْ: ھَلْ رَاَیْتَ حَجَرَ مُوْسٰی؟ قُلْتُ: وَ مَا حَجَرُ مُوْسٰی؟ قَالَ: اِنَّ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ قَالُوْا لِمُوْسٰی قَوْلًا تَحْتَ ثِیَابِہٖ فِیْ مَذَاکِیْرِہِ قَالَ: فَوَضَعَ ثِیَابَہُ عَلٰی صَخْرَۃٍ وَ ھُوَ یَغْتَسِلُ قَالَ: فَسَعَتْ ثِیَابَہُ قَالَ: فَتَبِعَھَا فِیْ اَثَرِھَا وَ ھُوَ یَقُوْلُ: یَاحَجَرُ! اَلْقِ ثِیَابِیْ، حَتّٰی اَتَتْ بِہٖ عَلٰی بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ فَرَاَوْا سَوِیًّا حَسَنَ الْخَلْقِ فَلَجَبَہُ ثَلَاثَ لَجَبَاتٍ فَوَالَّذِیْ نَفْسُ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ بِیَدِہِ لَوْ کُنْتُ نَظَرْتُ لَرَاَیْتُ لَجَبَاتِ مُوْسٰی فِیْہِ۔ (مسند احمد: ۸۲۸۴)

۔ (دوسری سند) عبد اللہ بن شقیق کہتے ہیں: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا: جی شام سے، انھوں نے کہا: کیا تم نے موسی علیہ السلام کا پتھر دیکھا ہے؟ میں نے کہا: موسی علیہ السلام کے پتھر سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: بنو اسرائیل نے موسی علیہ السلام کے خصیتین کے معیوب ہونے کے بارے میں کوئی بات کی، ایک دن وہ ایک چٹان پر کپڑے رکھ کر نہانے لگے، لیکن ہوا یوں کہ وہ چٹان ان کے کپڑوں سمیت دوڑ پڑی، وہ اس کے پیچھے دوڑے اور کہا: اے پتھر! میرے کپڑے پھینک دے، لیکن وہ پتھر بنو اسرئیل کے پاس پہنچ گیا، پس انھوں نے دیکھا کہ وہ بالکل ٹھیک اور خوبصورت تخلیق والے ہیں، پھر موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس پتھر کو اپنی لاٹھی سے تین ضربیں لگائیں۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے! اگر میں اس پتھر کو پا لیتا تو اس میں موسی علیہ السلام کی ضربوں کے نشانات دیکھ لیتا۔
Haidth Number: 10376
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۷۶) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… اس میں موسی علیہ السلام کے دو معجزوں کا بیان ہے: پتھر کا ان کے کپڑے لے کر دوڑ جانا اور پتھر پر ان کی ضرب کے نشان لگنا۔ موسی علیہ السلام نہایت باحیا ہو نے کی وجہ سے لوگوں کے سامنے اپنے جسم کو ننگا نہ ہونے دیتے تھے، لیکن لوگوں نے یہ بات گھڑ لی کہ ان کی شرم گاہ میں فلان بیماری ہے، یہ اس وجہ سے ہر وقت پردہ کر کے رکھتے ہیں، حالات کا تقاضا تھا کہ موسی علیہ السلام کو اس الزام اور شبہے سے پاک ثابت کیا جائے، پس یہ واقعہ پیش آیا۔