Blog
Books
Search Hadith

فرعون اور اس کے لشکروں کی ہلاکت اور جبریل علیہ السلام کا اس کے منہ میں مٹی ٹھونسنے کا بیان

۔ (۱۰۳۷۸)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ثَنَا شُعْبَۃُ، عَنْ عَدِیٍّ بْنِ ثَابِتٍ، وَعَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، قَالَ: رَفَعَہُ اَحَدُھُمَا اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ جِبْرِیْلَ کَانَ یَدُسُّ فِیْ فَمِ فِرْعَوْنَ الطِّیْنَ مَخَافَۃَ اَنْ یَقُوْلَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۳۱۵۴)

۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جبریل علیہ السلام فرعون کے منہ میں مٹی ٹھونس رہا تھا، اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہہ دے۔
Haidth Number: 10378
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۷۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… برے لوگوں کا انجام بھی برا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کا اصل قانون یہ ہے کہ جو آدمی جس انداز میں زندگی گزارتا ہے، اسی انداز میں اس کو موت آتی ہے۔ سجدوں میں ان لوگوں کی روحیں پرواز کر گئیں جو اپنے زندگی میں کثرت سے سجدے کرنے کے عادی تھے اور برائی کی حالت میں ان لوگوں کو موت کا پیغام قبول کرنا پڑا جو برائیوں کے دلدادہ تھے۔ فرعون کی زندگی بغاوت اور سرکشی کی سنگین مثالوں سے بھری ہوئی تھی،اس لیے اسی کے مطابق ہی اس کاخاتمہ ہونا تھا۔ حدیث نمبر (۸۶۳۳)میں اس کی مزید تفصیل بیان ہو چکی ہے۔