Blog
Books
Search Hadith

موسی علیہ السلام کا بنی اسرئیل کے ساتھ قصہ جب انھوں نے کہا: اے موسی ہمارا بھی ایک معبود بنا دے، جیسے ان کے معبود ہیں

۔ (۱۰۳۷۹)۔ عَنْ اَبِیْ وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّھُمْ خَرَجُوْا عَنْ مَکَّۃَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی حُنَیْنٍ قَالَ: وَ کَانَ لِلْکُفَّارِ سِدَرَۃٌیَعْکِفُوْنَ عِنْدَھَا وَ یُعَلِّقُوْنَ بِھَا اَسْلِحَتَھُمْ، یُقَالُ لَھَا: ذَاتُ اَنْوَاطٍ، قَالَ: فَمَرَرْنَا بِسِدْرَۃٍ خَضَرَائَ عَظِیْمَۃٍ، قَالَ: فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ اَنْوَاطٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قُلْتُمْ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ کَمَا قَالَ قَوْمُ مُوْسٰی: {اجْعَلْ لَنَا اِلٰھًا کَمَا لَھُمْ آلِھَۃٌ قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْھَلُوْنَ} اِنَّھَا لَسُنَنٌ، لَتَرْکَبُنَّ سُنَنَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ سُنَّۃً سُنَّۃً۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۴۲)

۔ سیدنا ابو واقد لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں مکہ مکرمہ سے حنین کی طرف نکلے، راستے میں کافروں کا بیری کا ایک درخت تھا، وہ اس کے مجاور بنتے اور اس کے ساتھ اپنا اسلحہ لٹکاتے تھے، اس کو ذات انواط کہا جاتا تھا، راوی کہتے ہیں: پس جب ہم ایک سرسبز اور بڑی بیری کے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے ایک ذات انواط بنا دو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم نے تو وہی بات کر دی ہے، جو موسی علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی، انھوں نے کہا: تو ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دے، جیسے ان کے معبود ہیں، بیشک تم جاہل قوم ہو۔ یہ بنی اسرائیل کے طریقے تھے، تم ایک ایک کر کے پہلے والے لوگوں کے سب طریقوں کو اختیار کر لو گے۔
Haidth Number: 10379
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۳۷۹) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین أخرجہ الترمذی: ۲۱۸۰(انظر: ۲۱۸۹۷)

Wazahat

فوائد:… پوری آیتیوں ہے: {وَجٰوَزْنَا بِبَنِیْٓ اِسْرَاء ِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتَوْا عَلٰی قَوْمٍ یَّعْکُفُوْنَ عَلٰٓی اَصْنَامٍ لَّہُمْ قَالُوْا یٰمُوْسَی اجْعَلْ لَّنَآ اِلٰـہًا کَمَا لَہُمْ اٰلِہَۃٌ قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْـہَلُوْنَ ۔} … اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں پر آئے جو اپنے کچھ بتوں پر جمے بیٹھے تھے، کہنے لگے اے موسیٰ! ہمارے لیے کوئی معبود بنا دے، جیسے ان کے کچھ معبود ہیں؟ اس نے کہا بیشک تم ایسے لوگ ہو جو نادانی کرتے ہو۔ (سورۂ اعراف:۱۳۸) حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں کہا: یہ بنی اسرائیل کا شوق بت پرستی کا عالم تھا کہ اتنی ساری اللہ کی قدرت کی نشانیاں دیکھ چکنے کے بعد دریا پار اترتے ہی بت پرستوں کے ایک گروہ کو اپنے بتوں کے آس پاس اعتکاف میں بیٹھے دیکھتے ہی موسیٰ سے کہنے لگے کہ ہمارے لئے بھی کوئی ایسی چیز مقرر کر دیجئے تاکہ ہم بھی اس کی عبادت کریں، جیسے کہ ان کے معبود ہیں۔ یہ کافر لوگ کنعانی تھے، ایک قول کے مطابق لحم قبیلہ کے تھے، یہ گائے کی شکل بناکر اس کی پوجا کر رہے تھے۔ موسیٰ علیہ السلام نے اسکے جواب میں فرمایا: تم اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال سے بالکل نا واقف ہو، تم نہیں جانتے کہ اللہ شریک و مثیل سے پاک اور بلند تر ہے۔ یہ لوگ جس کام میں مبتلا ہیں وہ تباہ کن ہے اور ان کا عمل باطل ہے ۔