Blog
Books
Search Hadith

قصہ گوہ لوگوں کا بیان

۔ (۱۰۴۲۴)۔ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْاَشْجَعِّیْ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَقُصُّ عَلَی النَّاسِ اِلَّا اَمِیْرٌ اَوْ مَاْمُوْرٌ اَوْ مُخْتَالٌ (وَ فِیْ لَفْظٍ) لَایَقُصُّ اِلَّا اَمِیْرٌ اَوْ مَاْمُوْرٌ اَوْ مُتَکَلِّفٌ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۹۴)

۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں سے قصہ گوئی نہیں کرتا، مگر امیریا مامور یا متکبر، ایک روایت میں ہے: وعظ نہیں کرتا مگر امیریا مامور یا تکلف کرنے والا۔ اس جگہ قصہ گوئی سے مراد وعظ و نصیحت کرنا ہے۔ اسی لیے وعظ و نصیحت کرنے والے کو قاصٌ کہتے ہیں۔
Haidth Number: 10424
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۲۴) تخریج: حدیث صحیح (انظر: ۲۳۸۸۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مذہب، حکومت کی ذمہ داری ہے، جیسے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور خلفائے راشدین کے زمانے میں دیکھا گیا، ان زمانوں میں خطیب، امام، مفتی، قاضی اور والی کا تقرر یا اس کی معزولی حاکم وقت کی طرف سے ہوتی تھی۔ جہاں حکومت یہ ذمہ داری ادا نہیں کرے گی، وہاں متعصب فرقہ وارانہ ماحول ہو گا اور اسلام کے محاسن منظرِ عام پر نہیں آسکیں گے۔ تکبر اور تکلف کرنے والے سے مراد وہ شخص ہے جو امیر کے حکم کے بغیر تقاریر شروع کر دیتاہے، اس کا مقصد ریاکارییا تکبر یا ریاست کا حصول ہوتا ہے، اگر اس کا مقصد اسلام کی تبلیغ ہو تو وہ حاکم سے اجازت لے۔