Blog
Books
Search Hadith

بنی اسرائیل کی روایات بیان کرنے کا بیان

۔ (۱۰۴۲۹)۔ عَنْ اَبِیْ نَمْلَۃَ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا حَدَّثَکُمْ اَھْلُ الْکِتَابِ فَـلَا تُصَدِّقُوْھُمْ، وَ لَا تُکَذِّبُوْھُمْ، وَ قُوْلُوْا: آمَنَّا بِاللّٰہِ وَ کُتُبِہٖوَرُسُلِہِ،فَاِنْ کَانَ حَقًّا لَمْ تُکَذِّبُوْھُمْ، وَ اِنْ کَانَ بَاطِلًا لَمْ تُصَدِّقُوْھُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۵۷)

۔ سیدنا ابو نملہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب تم سے بیان کریں تو نہ ان کی تصدیق کرو اور نہ تکذیب، بلکہ کہو: ہم اللہ تعالی، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں، پس اگر ان کی بات حق ہو گی تو تم نے اس کی تکذیب نہیں کی اور اگر وہ باطل ہو گی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
Haidth Number: 10429
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۲۹) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابوداود: ۳۶۴۴ (انظر: ۱۷۲۲۵)

Wazahat

فوائد:… چونکہ تورات اور انجیل میں تحریف ہو چکی ہے اور یہودو نصاری کے مذہبی ادب میں کوئی ایسا ضابطہ باقی نہیں رہا، جس کے ذریعےیہ معلوم کیا جا سکے کہ ان آسمانی کتابوں کا فلاں حصہ حقیقت کے مطابق ہے اور فلاں حصہ مخالف، تحقیق کے وقت اصل متن (ٹیکسٹ) کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اور ان کتابوں کی زبان ہی سرے سے مفقود ہو گئی ہے، اس لیے بنی اسرائیل کی روایات سن لینے پر اکتفا کرنا چاہیے، نہ ان کی تصدیق کی جائے، کیونکہ ممکن ہے کہ وہ جھوٹ ہوں اور نہ ان کی تکذیب کی جائے، کیونکہ ممکن ہے کہ وہ صحیح ہوں۔ ہاں اسلام میں تورات اور انجیل کی جس بات کی وضاحت کی جا چکی ہے کہ وہ حقیقت کے مطابق ہے یا وہ تحریف شدہ ہے، اس کا معاملہ اور ہے۔