Blog
Books
Search Hadith

بنی اسرائیل کی روایات بیان کرنے کا بیان

۔ (۱۰۴۳۱)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُحَدِّثُنَا عَامَّۃَ لَیْلِہِ عَنْ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: یُحَدِّثُنَا عَنْ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ حَتّٰییُصْبِحَ) لَا یَقُوْمُ اِلَّا اِلَی عُظْمِ صَلَاۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۱۶۳)

۔ عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں رات کا اکثر حصہ بنو اسرائیل کے بارے میں(روایات) بیان کرتے رہتے، صرف فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے۔
Haidth Number: 10431
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۳۱) تخریج: حدیث صحیح لکن من حدیث عبد اللہ بن عمرو، أخرجہ البزار: ۳۵۹۶، والطبرانی فی الکبیر : ۱۸/ ۵۱۰ (انظر: ۱۹۹۲۱)

Wazahat

فوائد:… بنواسرائیل کی تاریخ میں کئی سبق آموز واقعات کا تذکرہ ملتا ہے، جیسا کہ ایک مثال ذیل میں دی گئی ہے، وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے انعامات کے مستحق بھی بنتے رہے اور اس کے عذابوں کے حقدار بھی ٹھہرتے رہے، ان کے بعض احکام امت ِ مسلمہ کے حق میں باقی ہیں اور بعض ختم ہو چکے ہیں۔ جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((حَدِّثُوْا عَنْ بَنِی إِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ، فَإِنَّہُ کَانَتْ فِیْھِمُ الْأَعَاجِیْبُ۔)) ثُمَّ أَنْشَأَ یُحَدِّثُ، قَالَ: ((خَرَجَتْ طَائِفَۃٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیْلَ حَتّٰی أَتَوْا مَقْبَرَۃً لَّھُمْ مِنْ مَقَابِرِھِمْ، فَقَالُوْا: لَوْصَلَّیْنَا رَکْعَتَیْنِ، وَدَعَوْنَا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ أَن یُخْرِجَ لَنَا رَجُلاً مِمَّنْ قَدْ مَاتَ نَسْأَلُہُ عَنِ الْمَوْتِ، قَالَ: فَفَعَلُوْا، فَبَیْنَمَا ھُمْ کَذٰلِکَ إِذْ أَطْلَعَ رَجُلٌ رَأْسَہُ مِنْ قَبْرٍ مِْنْ تِلْکَ الْمَقَابِرِ، خِلَاسِیٌّ،بَیْنَ عَیْنَیْہِ أَثَرُ السُّجُوْدِ فَقَالَ: یَاھٰؤُلَائِ مَاأَرَدتُّمْ إِلَیَّ؟ فَقَدْ مُتُّ مُنْذُ مِئَۃِ سَنَۃٍ، فَمَا سَکَنَتْ عَنِّی حَرَارَۃُ الْمَوْتِ حَتّٰی کَانَ الآنَ، فَادْعُوْا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لِییُعِیْدُنِی کَمَا کُنْتُ۔)) … بنی اسرائیل سے (ان کی روایات) بیان کر سکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ان میں کچھ انوکھے امور بھی پائے جاتے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ نکلا، وہ اپنے ایک قبرستان کے پاس سے گزرا، وہ کہنے لگے: اگر ہم دو رکعت نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (زندہ کر کے اسے اس کی قبر) سے نکالے، تاکہ ہم اس سے موت کے بارے میں دریافت کر سکیں۔ پس انھوں نے ایسے ہی کیا، وہ اس طرح کر رہے تھے کہ ایک گندمی رنگ کے آدمی نے قبر سے اپنا سر نکالا، اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا، اس نے کہا: اوئے!تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ میں آج سے سو سال پہلے مرا تھا، لیکن ابھی تک موت کی حرارت ختم نہیں ہوئی، اب اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے، جس میں میں تھا۔ (ابن ابی شیبۃ: ۹/ ۶۲، مسند بزار: ۱/۱۰۸/۱۹۲، صحیحہ: ۲۹۲۶) اس حدیث کا اصل موضوع فکر آخرت ہے، کہ سوسال تک موت کی حرارت ختم نہیں ہوئی۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بنواسرائیل سے ان کی روایات لی جا سکتی ہے، لیکن نہ ان کی تصدیق کی جائے اور نہ تکذیب۔