Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم کے بعض فضائل اور اس چیز کا بیان کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاتم النّبیین ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں

۔ (۱۰۴۵۷)۔ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ السُّلَمِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ((اِنِّیْ عِبْدُ اللّٰہِ فِیْ أُمِّ الْکِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ وَاِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِیْ طِیْنَتِہِ وَسَأُنَبِّئُکُمْ بِتَأْوِیْلِ ذٰلِکَ، دَعْوَۃِ أَبِیْ إِبْرَاھِیْمَ وَبَشَارَۃِ عِیْسٰی قَوْمَہُ وَرُؤْیَا أُمِّیْ اَلَّتِیْ رَأَتْ أَنَّہُ خَرَجَ مِنْھَا نُوْرٌ أَضَائَ تْ لَہُ قُصُوْرُ الشَّامِ، وَکَذٰلِکَ تَرٰی أُمَّھَاتُ النَّبِیِّیْنَ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْھِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۹۵)

۔ سیدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کا وہ بندہ ہوں، جس کو ام الکتاب میں اس وقت خاتم النبین لکھ دیا گیا تھا، جب آدم علیہ السلام ابھی تک اپنی مٹی میں پڑے ہوئے تھے، اور میں عنقریب تم کو اس کی تأویل کے بارے میں بتلاؤں گا، میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیسی علیہ السلام کی بشارت اور اپنی ماں کا خواب ہوں، میری ماں نے خواب دیکھا تھا کہ اس سے ایک ایسا نور نکلا، جس نے اس کے لیے شام کے محلات روشن کر دیئے اور نبیوں کی مائیں اسی طرح کے خواب دیکھتی رہی ہیں، اللہ تعالیٰ کی ان پررحمتیں ہوں۔
Haidth Number: 10457
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۵۷) تخریج: صحیح لغیرہ دون قولہ: وکذالک تری امہات النبیین صلوات اللہ علیھم ، وھذا اسناد ضعیف، بین سعید بن سوید و العرباض بن ساریۃ عبدُ الاعلی بن ھلال السلمی ضعیف، أخرجہ الحاکم: ۲/۶۰۰، والبزار: ۲۳۶۵ (انظر: ۱۷۱۶۳)

Wazahat

فوائد:… حدیث ِ مبارکہ کے شروع والے حصے میں تقدیر کا مسئلہ بیان کیا گیا کہ آدم علیہ السلام کی تخلیق سے قبل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ان صفات کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ ابراہیم علیہ السلام نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق میں ان الفاظ میں دعا کی: {رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْہِمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ}… اے ہمارے رب! اور ان میں انھی میں سے ایک رسول بھیج جو ان پر تیری آیتیں پڑھے اور انھیں کتاب و حکمت سکھائے اور انھیں پاک کرے، بے شک تو ہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۱۲۹) عیسی علیہ السلام نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں جو بشارت دی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: {وَاِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ ٰیبَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَیَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰئۃِ وَ مُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہٗٓاَحْمَدُ } … اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل! بلاشبہ میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اس کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے تورات کی صورت میں ہے اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں،جو میرے بعد آئے گا،اس کا نام احمد ہے۔ پھر جب وہ ان کے پاس واضح نشانیاں لے کرآیا تو انھوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے ۔ (سورۂ صف: ۶)