Blog
Books
Search Hadith

دین اسلام کی عالی ظرفی اور اس پر فخر کرنے کا بیان

۔ (۱۰۵)۔عَنْ غَاضِرَۃَ بْنِ عُرْوَۃَ الفُقَیْمِیِّ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ عُرْوَۃُ (ؓ) قَالَ: کُنَّا نَنْتَظِرُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجَ رَجِلًا یَقْطُرُ رَأسُہُ مِنْ وُضُوْئٍ أَوْ غُسْلٍ فَصَلّٰی فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاۃَ جَعَلَ النَّاسُ یَسْأَلُوْنَہُ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَعَلَیْنَا حَرَجٌ فِی کَذَا؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ دِیْنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فِی یُسْرٍ ۔)) ثَلَاثًا یَقُوْلُہَا۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۴۵)

سیدنا عروہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا انتظار کر رہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی اور وضو یا غسل کی وجہ سے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کرنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! کیا اس طرح کرنے میں ہم پر کوئی حرج ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کا دین آسانی والا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تین دفعہ یہ جملہ ارشاد فرمایا۔
Haidth Number: 105
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵) تخریج: حسن لغیرہ ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۷/ ۳۷۲، وابویعلی: ۶۸۶۳، والبخاری فی التاریخ الکبیر : ۷/ ۳۰(انظر: ۲۰۶۶۹)

Wazahat

فوائد:… حقیقت میں دین کے تمام ارکان میں آسانی کی سہولت کو مد نظر رکھا گیا، لیکن اس حقیقت کو وہ شخص تسلیم کرے گا، جو اسلام پر عمل پیرا ہونا چاہتا ہے، اس بیچارے نے دینِ اسلام کی آسانی کا ادراک خاک کرنا ہے، جس کا نماز میں دل ہی نہیں لگتا، جو لوگ اسلام کے ارکان سے غافل ہیں، ایسے لوگوں کے مزاج بگڑ گئے ہیں اور ان کے نفسوں میں ایسی نحوست اور بے برکتی پیدا ہو گئی ہے کہ یہ اپنی ذات کا اندازہ لگانے سے قاصر ہو گئے ہیں۔