Blog
Books
Search Hadith

نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے اور اس کا سب سے افضل عمل ہونے کا بیان

۔ (۱۰۵۰)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْروٍؓ أَنَّ رَجُلًا جَائَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلصَّلَاۃُ)) قَالَ: ثُمَّ مَہْ؟ قَالَ: (اَلصَّلَاۃُ۔)) قَالَ: ثُمَّ مَہْ؟ قَالَ: ( اَلصَّلَاۃُ) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَلَمَّا غَلَبَ عَلَیْہِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) قَالَ الرَّجُلُ: فَاِنَّ لِیْ وَالِدَیْنِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((آمُرُکَ بِالْوَالِدَیْنِ خَیْرًا۔)) قَالَ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِیًّا لَأُجَاہِدَنَّ وَلَأَتْرُکَنَّہُمَا، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((أَنْتَ أَعْلَمُ۔)) (مسند أحمد: ۶۶۰۲)

سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے سب سے افضل عمل کا سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ اس نے کہا: پھر کون سے ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ اس نے کہا: پھر کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ ایسے تین دفعہ ہوا، پھر جب اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر زیادہ سوالات کیے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا۔ اس آدمی نے کہا: میرے والدین بھی زندہ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں تجھے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ اس نے کہا: اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میں ضرور ضرور جہاد کروں گا اور ضرور ضرور ان کو چھوڑ دوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو خود زیادہ جانتا ہے۔
Haidth Number: 1050
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۰) تخریج: اسنادہ ضعیف، حیی بن عبد اللہ المعافری ضعیف۔ أخرجہ ابن حبان: ۱۷۲۲(انظر: ۶۶۲)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن حجر نے کہا: جمہور اہل علم کا خیال ہے کہ جب والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک اپنی اولاد کو جہاد سے روک دے تو جہاد حرام ہو جاتا ہے، بشرطیکہ وہ مسلمان ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ والدین کے ساتھ نیکی کرنا فرضِ عین ہے اور جہاد فرض کفایہ ہے، لیکن جہاد فرضِ عین کے طور پر متعین ہو جائے تو والدین کی اجازت کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ (فتح الباری: ۶/ ۱۴۰) جہاد کرنے کے لیے والدین کی اجازت کے بارے سب سے زیادہ صریح روایت حافظ ابن حجر نے بیان کی ہے جو ابو داؤد (۳۵۳۰) میں موجود ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں: ((ارجع فاستاُذنہما فان اذنالک فجاہدو الا فبرہما۔)) جا اور اپنے والدین سے اجازت لے اگر وہ اجازت دے دیں تو جہاد کر ورنہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کر۔ اس کی سند میں ابو السمع دراج، ابو الہیثم سے بیان کرتا ہے اور حافظ ابن حجر نے تقریب ص: ۹۸ میں لکھا ہے کہ دراج اگر ابو الہیثم سے بیان کرے تو ضعیف ہوتا ہے۔ اس لیے یہ روایت ضعیف ہے۔ اس کے علاوہ اقوال و استدلالات تو ہیں۔ صریح صحیح حدیث نظر سے نہیں گزری۔ بہرحال جہاد کرنے کے لیے والدین کی اجازت کے شرط ہونے کے لیے کوئی واضح نص ہونی چاہیے۔ (عبداللہ رفیق)