Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم کا حلیمہ سعدیہ کا دودھ پینے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نبوت کی نشانیاں ظاہر ہونے کا بیان

۔ (۱۰۴۷۰)۔ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَلْعَبُ مَعَ الْصِبْیَانِ فَأَتَاہُ آتٍ فَأَخَذَہُ فَشَقَّ بَطَنَہُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْہُ عَلَقَۃً فَرَمٰی بِھَا وَقَالَ: ھٰذِہِ نَصِیْبُ الشَّیْطَانِ مِنْکَ، ثُمَّّ غَسَلَہُ فِیْ طَشْتٍ مِنْ ذَھَبٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ ثُمَّّ لَأمَہُ، فَاَقْبَلَ الصِّبْیَانُ اِلٰی ظِئْرِہِ: قُتِلَ مُحَمَّدٌ قُتِلَ مُحَمَّدٌ، فَاسْتَقْبَلَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ فَقَدِ انْتَقَعَ لَوْنُہُ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ کُنَّا نَرٰی أَثْرَ الْمَخِیْطِ فِیْ صَدْرِہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۴۶)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بچوںکے ساتھ کھیل رہے تھے کہ ایک آنے والا آیا، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پیٹ مبارک چاک کیا اور اس سے خون کا لوتھڑا نکال کر پھینک دیا اور کہا: یہ آپ سے شیطان کا حصہ تھا،پھر اس نے اس کو سونے کے تھال میں موجود زمزم کے پانی سے دوھویا، بچے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دایہ کے پاس گئے اور کہا: محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو قتل کر دیا گیا ہے، محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو قتل کر دیا گیا ہے، پس جب وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لینے آئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رنگ بدلا ہوا تھا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینے میں سلائی کا نشان دیکھتے تھے۔
Haidth Number: 10470
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۷۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۷۵۱۷، ومسلم: ۱۶۲ (انظر: ۱۲۲۲۱)

Wazahat

فوائد:… خون کا یہ لوتھڑا من جملہ ان اجزاء میں سے تھا، جن کے ذریعے انسانی تخلیق کی تکمیل ہوتی ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جسد ِ اطہر سے اس لوتھڑے کو نکال دینا،یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رفعت کی دلیل ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے کرامت ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی بڑے منصب کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس لوتھڑے کے بغیر پیدا ہوتے اور پیدائشی طور پر اس سے سالم ہوتے تو اس سے لوگوں کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حقیقت کا اندازہ نہ ہو سکتا، سو اللہ تعالیٰ جبریل علیہ السلام کے ذریعہ اس کرامت کا اظہار کیا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ظاہر کی طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے باطن کا کمال بھی ثابت ہو جائے۔