Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم کا بچپنے میںبکریاں چرانا، اللہ تعالیٰ کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کرنا اور آپ کو جاہلیت کی گندگیوں سے بچانا

۔ (۱۰۴۷۲)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ قَالَ: إِفْتَخَرَ أَھْلُ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَلْفَخْرُ وَالْخُیَلَائُ فِیْ أَھْلِ الْإِبِلِ، وَالسَّکِیْنَۃُ وَالْوَقَارُ فِیْ أَھْلِ الْغَنَمِ، وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بُعِثَ مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ وَھُوَ یَرْعٰی غَنَمًا عَلٰی أَھْلِہِ، وَبُعِثْتُ أَنَا وَأَنَا أَرْعٰی غَنَمًا لِأَھْلِیْ بِجَیَادٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۴۰)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ اونٹوں اور بکریوں کے مالکوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک دوسرے پر فخر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فخر اور تکبر اونٹوں کے مالکوںمیں ہے اور سکینت اور وقار بکریوں کے مالکوں میں ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب موسی علیہ السلام کو مبعوث کیاگیا تو وہ اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتے تھے اور جب مجھے مبعوث کیا گیا تو جیاد مقام پر اپنے گھر والوں کی بکریاں چراتا تھا۔
Haidth Number: 10472
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۷۲) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ، أخرجہ البزار: ۲۳۷۰ (انظر: ۱۱۹۱۸)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں انبیائے کرام کی سادگی و بے ریائی کا بیان ہے۔ حافظ ابن حجر ؒرقمطرازہیں: ائمۂ دین کا خیال ہے کہ انبیائے کرام کے بکریاں چرانے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں عاجزی و انکساری پیدا ہو جائے اور ان کے دل خلوت کے عادی بن جائیں اور ان کے لیے بکریوںکی تدبیر وانتظام سے لوگوں کی باگ ڈور سنبھالنا آسان ہو جائے، جبکہ امام کرمانی، امام خطابی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں: امام بخارییہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے لیے دنیا کے پجاریوں اور عیش و عشرت میں مست لوگوں کا انتخاب نہیں کیا، بلکہ ایسے لوگوں کو اس نعمت سے نوازا جو تواضع کرنے والے ہوں، جیسے بکریوں کے چرواہے اور پیشہ ور لوگ۔ (فتح الباری)