Blog
Books
Search Hadith

پاک دامن سیدہ خدیجہ بنت خویلد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شادی کا بیان

۔ (۱۰۴۷۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَکَرَ خَدِیْجَۃَ وَکَانَ أَبُوْھَا یَرْغَبُ عَنْ أَنْ یُّزَوِّجَہُ فَصَنَعَتْ طَعَامًا وَشَرَابًا فَدَعَتْ أَبَاھَا وَزُمَرًا مِنْ قُرَیْشٍ فَطَعِمُوْا وَشَرِبُوْا حَتّٰی ثَمَلُوْا، فَقَالَتْ خَدِیْجَۃُ لِأَبِیْھَا: اِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِاللّٰہِ یَخْطُبُنِیْ فَزَوِّجْنِیْ إِیَّاہُ، فَزَوَّجَھَا إِیَّاہُ، فَخَلَّقَتْہُ وَأَلْبَسَتْہُ حُلَّۃً وَکَذٰلِکَ کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ بِالْآبَائِ، فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ سُکْرُہُ نَظَرَ فَإِذَا ھُوَ مُخَلَّقٌ وَعَلَیْہِ حُلَّۃٌ، فَقَالَ: مَا شَأْنِیْ! مَا ھٰذَا؟ قَالَتْ: زَوَّجْتَنِیْ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِاللّٰہِ، قَالَ: أُزَوِّجُ یَتِیْمَ أَبِیْ طَالِبٍ! لَا، لَعَمْرِیْ! فَقَالَتْ خَدِیْجَۃُ: أَمَا تَسْتَحِْیْ؟ تُرِیْدُ أْنْ تُسَفِّہَ نَفْسَکَ عِنْدَ قُرَیْشٍ! تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّکَ کُنْتَ سَکْرَانَ؟ فَلَمْ تَزَلْ بِہٖحَتّٰی رَضِیَ۔ (مسند احمد: ۲۸۵۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا ذکر کیا، ان کا باپ ان کی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شادی کرنے کی رغبت نہیں کرتا تھا، پس سیدہ نے کھانا پینا تیار کیا اور اپنے باپ اور قریشیوںکے ایک گروہ کو دعوت دی، پس انھوں نے کھانا کھایا اور مشروب پیا،یہاںتک کہ ان کو نشہ آ گیا، پھر سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنے باپ سے کہا: بیشک محمد بن عبداللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے منگنی کا پیغام بھیجا ہے، لہٰذا آپ ان سے میری شادی کر دیں، پس اس نے نشے کی حالت میں شادی کر دی، سیدہ نے اپنے باپ کو خلوق خوشبو لگائی اور اس کو ایک پوشاک بھی پہنا دی، وہ لوگ جاہلیت میں دلہن کے باپ کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے، جب اس کانشہ ختم ہوا تو اس نے دیکھا کہ اس نے خلوق خوشبو لگائی ہوئی ہے اور ایک پوشاک زیب ِ تن کی ہوئی ہے، اس نے کہا: میری کیا صورتحال ہے، یہ کیا ہے؟ سیدہ نے کہا: آپ نے محمد بن عبد اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے میری شادی کر دی ہے، اس نے کہا: میں ابو طالب کے یتیم سے شادی کروں، نہیں، میری عمر کی قسم! نہیں، سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: کیا آپ کو شرم نہیں آتی؟ اب قریشیوں کے ہاں اپنے آپ کو بیوقوف ثابت کرنا چاہتے ہو، تم لوگوں کو یہ بتلانا چاہتے ہو کہ تم نشے کی حالت میں تھے؟ پس وہ اس کے ساتھ چمٹی رہیں،یہاں تک کہ وہ راضی ہوگیا۔
Haidth Number: 10474
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۷۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، فقد شکّ حماد بن سلمۃ فی وصلہ، ثم ان حماد بن سلمۃ قد دلسہ، أخرجہ الطبرانی: ۱۲۸۳۸ (انظر: ۲۸۵۰)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سب سے پہلی بیوی سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہیں،یہ نسب کے لحاظ سے قُصَی میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل جاتی ہیں، ذیل میں مذکورہ دونوں ناموں پر غور کریں اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے نسبی رشتے کا اندازہ لگائیں۔ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب خدیجۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بنت خویلد بن اسد بن عبد العزی بن قصی بن کلاب اس وقت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمر (۲۵) برس اور سیدہ کی عمر (۴۰) برس تھی، شادی کی پیش کش سیدہ کی طرف سے کی گئی تھی،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شرف ِ زوجیت سے نوازا اور ایسی سعادت عطا فرمائی کہ پہلوں اور پچھلوں سب کے لیے باعث رشک ٹھہریں۔ بَابٌ فِیْ ذِکْرِ تَجْدِیْدِ قُرَیْشٍ بِنَائَ الْکَعْبَۃِ قَبْلَ الْبَعْثِ بِخَمْسِ سِنِیْنَ وَاِخْتَلَافِھِمْ فِیْ رَفْعِ الْحَجَرِ وَتَحْکِیْمِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ رَفْعِہِ وَتَسْمِیَتِہِ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ بِالْأَمِیْنِ قریشیوں کا نبوت سے پانچ سال قبل کعبہ کی عمارت کی تجدید کرنا، حجرِ اسود کو اٹھانے میں ان کا اختلاف کرنا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس معاملے کاحاکم بنانا اور دورِ جاہلیت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو امین کا لقب ملنا