Blog
Books
Search Hadith

پاک دامن سیدہ خدیجہ بنت خویلد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شادی کا بیان

۔ (۱۰۴۷۸)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ مِیْنَائَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَقُوْلُ: حَدَّثَتْنِیْ خَالَتِیْ عَائِشَۃُ (أُمُّ الْمُؤُمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَھَا: ((لَوْلَا أَنَّ قَوْمَکِ حَدِیْثُ عَھْدٍ بِشِرْکٍ أَوْ بِجَاھِلِیَّۃٍ لَھَدَمْتُ الْکَعْبَۃَ فَأَلْزَقْتُھَا بِالْأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَھَا بَابَیْنِ، بَابًا شَرْقِیًّا وَبَابًا غَرْبِیًّا، وَزِدْتُ فِیْھَا مِنَ الْحَجَرِ سِتَّۃَ أَذْرُعٍ، فَإِنَّ قُرَیْشًا اِقْتَصَرَتْھَا حِیْنَ بَنَتِ الْکَعْبَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۹۷۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری خالہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تمہاری قوم کا شرک یا جاہلیت کا زمانہ قریب قریب نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا دیتا، دروازے کو زمین سے ملا دیتا اور دو دروازے بناتا، ایک مشرقی اور ایک مغربی اور حطیم کی طرف سے چھ ہاتھ اس میں اضافہ کر دیتا، کیونکہ قریش نے جب اس کی تعمیر کی تھی تو انھوں نے اس کو کم کر دیا تھا۔
Haidth Number: 10478
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۴۷۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۳۳۳ (انظر: ۲۵۴۶۳)

Wazahat

فوائد:… قریشیوں نے صرف مشرقی دروازہ نصب کیا تھا اور وہ بھی زمین کی سطح سے اونچا تھا، اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ ہر کوئی بیت اللہ میں داخل نہ ہو سکے، بلکہ وہ خود جس کو چاہتے داخل کرتے اور جس کو چاہتے روک لیتے۔ جب سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مکہ مکرمہ پر کنٹرول حاصل کر لیا تو انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس خواہش کی تکمیل کرتے ہوئے حطیم کو عمارت میں شامل کر کے ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر کی اور دو دروازے نصب کیے، ایک مشرقی اور دوسرا مغربی، ایک دروازے سے لوگ داخل ہوتے اور دوسرے سے نکل جاتے۔ پھر جب حجاج بن یوسف نے سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قتل کیا تو اس نے بنو امیہ کے موجودہ خلیفہ عبد الملک بن مروان کی طرف لکھا کہ ابن زبیر نے یہ تبدیلی اپنی رائے کی روشنی میں کی تھی، اس لیے عبد الملک نے حکم دیا کہ خانہ کعبہ کی عمارت کو سابق شکل میں تبدیل کر دیا جائے اور ایسے ہی ہوا۔ پھر خلیفہ مہدییا اس کے باپ خلیفہ منصور نے اپنی عہد ِ خلافت میں امام مالک ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌سے مشورہ کیا کہ ہم کعبہ کی عمارت کو سیدناابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تعمیرِ نو کی شکل دینا چاہتے ہیں، لیکن امام مالک ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌نے حکیمانہ جواب دیتے ہوئے کہا: میں اس چیز کو ناپسند کرتا ہوںکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بادشاہ اس عمارت کو کھلونا بنا لیں، پس انھوں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا اور آج تک خانہ کعبہ کا وہی ڈیزائن موجود ہے۔ مزید دیکھیں حدیث نمبر (۱۰۳۴۶)