Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی کو دعوت کا اظہار و اعلان کرنے کا حکم دینا اور کفارِ قریش کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسلمان ہونے والے کمزوروں کو ایذا دینا

۔ (۱۰۵۱۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ} دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُرَیْشًا فَعَمَّ وَخَصَّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: جَعَلَ یَدْعُوْ بُطُوْنَ قُرَیْشٍ بَطْنًا بَطْنًا) فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَنْقِذُوْ أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِیْ ھَاشِمٍ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا بَنِیْ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ! أَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ، فَاِنِّیْ وَاللّٰہِ! مَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا، اِلَّا اَنَّ لَکُمْ رَحِمًا سَاَبُلُّھَا بِبِلَالِھَا۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۱)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کو بلایا، عام آواز بھی دی اور خاص ندا بھی، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کے ایک ایک خاندان کو خاص کر کے پکارا اور فرمایا: اے قریش کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، ایک بنو کعب بن لؤی کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد مناف کی جماعت! اپنے نفسوں کو آگ سے بچا لو، اے بنو ہاشم کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد المطلب! اپنے نفسوں کو آگ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت ِ محمد! اپنے نفس کو آگ سے بچا لے، پس اللہ کی قسم! بیشک میں اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، ما سوائے اس کے کہ تمہاری قرابتداری ہے، اس کو میں تر رکھوں گا۔
Haidth Number: 10511
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۱۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۷۵۳، ۴۷۷۱، ومسلم: ۲۰۴، ۲۰۶ (انظر: ۸۷۲۶)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اپنے قرابتداروں کو اسلام کی دعوت دینا،یہ معاملہ تو واضح ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ایک قبیلے کو متوجہ کر کے یہ دعوت پیش کی، لیکن اس نقطے پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جو رشتہ دار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان نہیں لا رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صلہ رحمی کرتے ہوئے ان کی رشتہ داری کا حق ادا کیا، لیکن آج ہم سب مسلمان ہونے کے باوجود صلہ رحمی کے بجائے قطع رحمی میں پڑے ہوئے ہیں۔