Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بنو عبد المطلب کو خاص طور پر دعوت دینا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو اپنی نبوت پر دلالت کرنے والی کوئی نشانی دکھا سکیں،یہ دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ان کے ساتھ رحمت تھی، کیونکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار تھے، لیکن انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات قبول نہیں کی

۔ (۱۰۵۳۶)۔ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ جَمَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فِیْھِمْ رَھْطٌ کُلُّھُمْ یَأْکُلُ الْجَذْعَۃَ وَیَشْرَبُ الْفَرَقَ، قَالَ: فَصَنَعَ لَھُمْ مُدًّا مِنْ طَعَامٍ فَأَکَلُوْا حَتّٰی شَبِعُوْا، قَالَ: وَبَقِیَ الطَّعَامُ کَمَا ھُوَ کَأَنَّہُ لَمْ یُمَسّ،َ ثُمَّّ دَعَا بِغُمَرٍ فَشَرِبُوْا حَتّٰی رَوُوْا وَبَقِیَ الشَّرَابُ کَأَنَّہُ لَمْ یُمَسَّ أَوْ لَمْ یُشْرَبْ، فَقَالَ: ((یَا بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! اِنِّیْ بُعِثْتُ لَکُمْ خَاصَّۃً، وَاِلَی النَّاسِ بِعَامَّۃٍ، وَقَدْ رَأَیْتُمْ مِنْ ھٰذِہِ الْأَیَۃِ مَارَأَیْتُمْ فَأَیُّکُمْیُبَایِعُنِیْ عَلٰی أَنْ یَکُوْنَ أَخِیْ وَصَاحِبِیْ؟)) قَالَ: فَلَمْ یَقُمْ اِلَیْہِ أَحَدٌ، قَالَ: فَقُمْتُ اِلَیْہِ وَکُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، قَالَ: فَقَالَ: ((اجْلِسْ)) قَالَ: ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذٰلِکَ أَقُوْمُ اِلَیْہِ، فَیَقُوْلُ لِیْ: ((اجْلِسْ)) حَتّٰی کَانَ فِیْ الثَّالِثَۃِ ضَرَبَ بِیَدِہِ عَلٰییَدِیْ۔ (مسند احمد: ۱۳۷۱)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبد المطلب کو جمع کیایا ان کو دعوت دی، ان میں ایسے افراد بھی تھے کہ وہ (بسیار خوری کی وجہ سے) اچھا خاصہ جانور کھا جا تے تھے اور ایک فَرَق پانی پی جاتے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے صرف ایک مُد کا کھانا تیار کیا،پس انھوں نے کھایا،یہاں تک کہ وہ سیر ہو گئے، لیکن کھانا اُسی طرح باقی بچا پڑا تھا، یوں لگتا تھا کہ کسی نے اس کو چھوا تک نہیں ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک چھوٹا پیالہ منگوایا اور سب نے اتنا مشروب پیا کہ وہ سیراب ہو گئے، لیکن وہ مشروب اس طرح باقی بچا پڑا تھا کہ گویا کہ اس کو چھوا ہی نہیں گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو عبد المطلب! مجھے تمہاری طرف خاص طور پر اور لوگوں کی طرف عام طور پر مبعوث کیا گیا ہے اور تم نے یہ نشانی بھی دیکھ لی ہے، اب تم میں سے کون ہے جو میرا بھائی اور ساتھی بننے کے لیے میری بیعت کرے؟ جواباً کوئی بھی کھڑا نہ ہوا، صرف میں (علی) کھڑا ہوا، جبکہ میں لوگوں سے سب سے کم سن تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ دعوت پیش کی، لیکن صرف میں ہی کھڑا ہوتا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما دیتے کہ تو بیٹھ جا۔ تیسری بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر مار کر مجھ سے بیعت لی۔
Haidth Number: 10536
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۳۶) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ ربیعۃ بن ناجذ (انظر: ۱۳۷۱)

Wazahat

فوائد:… فَرَق ایک پیمانہ ہے، جس میں سولہ رطل چیز آ جاتی ہے، یعنییہ تین حجازی صاع کے برابر ہوتا ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے قرابتداروں کو تبلیغ کرنے کا مخصوص اہتمام کیا تھا، ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۱۰۵۱۱) والا باب۔ موجودہ وزن کے حساب سے تقریباً سوا چھ کلو۔