Blog
Books
Search Hadith

ابو طالب کی بیماری، وفات، دفن اور اس سے متعلقہ روایات کا بیان

۔ (۱۰۵۵۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَھْوَنُ اَھْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُوْطَالِبٍ وَھُوَ مُتَنَعَّلٌ نَعْلَیْنِ مِنْ نَارٍ یَغْلِیْ مِنْھُمَا دِمَاغُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۶۳۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنمی لوگوں میں سب سے ہلکا عذاب ابوطالب کو ہو گا، اس کو آگ کے دو جوتے پہنا دیئے جائیں گے، جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھولنے لگے گا۔
Haidth Number: 10550
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۵۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۱۲ (انظر: ۲۶۳۶)

Wazahat

فوائد:… جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمر آٹھ برس، دو مہینے اور دس دن ہوئی، آپ کے دادا عبد المطلب انتقال کر گئے، ان کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا ابو طالب نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کفالت کا بیڑا اٹھا لیا،یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے والد کے سگے بھائی تھے، انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خاص اور عرصۂ دراز کے لیے رحمت و شفقت برتی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زمانۂ اعلانِ نبوت یعنی چالیس سال کی عمر تک ان کے زیرِ سایہ رہے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نبوت و رسالت کا اعلان کیا تو ابوطالب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایسے محافظ، بازو اور قلعہ ثابت ہوئے کہ مکہ کے بڑوں اور بیوقوفوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے اسلامی دعوت نے اس کے ہاں پناہ لیے رکھی، لیکن وہ خود اپنے باپ دادا کی ملت پر قائم رہے، اس لیے پورے طور پر کامیاب نہ ہو سکے، نبوت کے ابتدائی دس برسوں تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے چچا کا تعاون حاصل رہا، ابو طالب کی وفات ۱۰؁نبوی میں ہوئی۔ ابو طالب کے بعد سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی اسی سال میں وفات پا گئیں تھیں، اس طرح یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے عام الحزن (غم کا سال) ثابت ہوا اور ان کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر مصائب کا تانتا بندھ گیا۔