Blog
Books
Search Hadith

دین اسلام کی عالی ظرفی اور اس پر فخر کرنے کا بیان

۔ (۱۰۶)۔عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ ؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَبْقٰی عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ بَیْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ کَلِمَۃَ الْاِسْلَامِ بِعِزِّ عَزِیْزٍ أَوْ ذُلِّ ذَلِیْلٍ، إِمَّا یُعِزُّہُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَیَجْعَلُہُمْ مِنْ أَہْلِہَا أَوْ یُذِلُّہُمْ فَیَدِیْنُوْنَ لَہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۴۳۱۵)

سیدنا مقداد بن اسودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: روئے زمین پر اینٹوں والا گھر بچے گا نہ خیمے والا، مگر اللہ تعالیٰ اس میں کلمۂ اسلام کو داخل کر دیں گے، یہ عزت والے کی عزت کے ساتھ ہو گا یا ذلت والے کی ذلت کے ساتھ ہو گا، اس کی تفصیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو اس طرح عزت دے گا کہ ان کو اہل اسلام بنا دے گا اور بعض لوگوں کو اس طرح ذلیل کرے گا کہ وہ بھی (بالآخر) اس کے مطیع ہو جائیں گے۔
Haidth Number: 106
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابن حبان: ۶۶۹۹، والطبرانی فی الکبیر : ۲۰/ ۶۰۱، والحاکم: ۴/ ۴۳۰، والبیھقی: ۹/ ۱۸۱(انظر: ۲۳۸۱۴)

Wazahat

فوائد: … عزت والے کی عزت کے ساتھ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو توفیق دے گا اور وہ قید و قتال سے پہلے ہی برضا و رغبت مشرف باسلام ہو جائیں گے۔ ذلت والے کی ذلت کے ساتھ اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ قید یا قتال کے نتیجے میں اسلام قبول کرنے پر مجبور ہو جائیں، دل سے راضی ہوں یا نہ ہوں، بہرحال دیکھا یہ گیا ہے کہ عام طور پر ایسے لوگ بہترین مسلمان بن کر اچھے انجام سے ہمکنار ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا یہی مفہوم بنتا ہے: {ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَکَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًا۔} … وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے، اور اللہ تعالیٰ گواہی دینے والا کافی ہے۔ (سورۂ فتح: ۲۸) اس حدیث ِ مبارکہ میں جو پیشین گوئی کی گئی ہے، وہ آخری زمانہ میں اس وقت پوری ہو گی، جب عیسیؑ آسمان سے نازل ہو کر دجال کو قتل کریں گے، اس وقت سطح زمین پر کوئی دار الکفر باقی نہیں رہے گا، بلکہ تمام لوگ مسلمان ہو جائیں گے اور جو مسلمان نہیں ہوں گے، ان کو قتل کر دیا جائے گا، درج ذیل روایت سے اس نظریے کی تائید ہوتی ہے: سیدہ عائشہ ؓکہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((لَایَذْھَبُ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ حَتّٰی تُعْبَدَ اللَّاتُ وَالْعُزّٰی)) … اس وقت تک شب و روز کا سلسلہ ختم نہیں ہو گا، حتیٰ کہ لات اور عزی کی عبادت کی جائے گی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت {ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ…} نازل کی تو میں نے سمجھا کہ یہ دین اب مکمل ہونے والا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس میں سے جتنا اللہ تعالیٰ چاہے گا تو عنقریب ایسے ہی ہو گا (یعنی اسلام غالب اور نافذ رہے گا)، پھر اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا، جس کی وجہ سے ہر وہ آدمی فوت ہو جائے گا، جس کے دل میں رائی برابر ایمان ہو گا، اس کے بعد ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے، جن میں کوئی خیر نہیں ہو گی، وہ اپنے آباء کے دین کی طرف لوٹ آئیں گے۔ (صحیح مسلم : ۵۲/۲۹۰۷)