Blog
Books
Search Hadith

سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا اس چیز کاانکار کرنا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسراء والی رات کو بیت المقدس میں نماز پڑھی ہے

۔ (۱۰۵۷۰)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَھْدَلَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أُتِیْتُ بِالْبُرَاقِ وَھُوَ دَابَّۃٌ أَبْیَضُ طَوِیْلٌیَضَعُ حَافِرَہُ مُنْتَھٰی طَرَفِہِ، فَلَمْ نُزَایِلُ ظَھْرَہُ أَنَا وَجِبْرِیْلُ حَتّٰی أَتَیْتُ بَیْتَ الْمَقْدَسِ فَفُتِحَتْ لَنَا أَبْوَابُ السَّمَائِ وَرَأَیْتُ الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ، (قَالَ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ: وَلَمْ یُصِلِّ فِیْ بَیْتِ الْمَقْدَسِ، قَالَ زِرٌّ: فَقُلْتُ لَہُ: بَلٰی قَدْ صَلَّی، قَالَ حُذَیْفَۃُ: مَااسْمُکَ؟ یَا أَصْلَعُ! فَاِنِّیْ اَعْرِفُ وَجْھَکَ وَلَا أَعْرِفُ اِسْمَکَ، فَقُلْتُ: أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَیْشٍ، قَالَ: وَمَا یُدْرِیْکَ أَنَّہُ قَدْ صَلّٰی؟ قَالَ: فَقَالَ: یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرٰی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصَی الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَہُ لِنُرِیَہُ مِنْ آیَاتِنَا اِنَّہُ ھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ} قَالَ: فَھَلْ تَجِدُہُ صَلّٰی؟ لَوْ صَلّٰی لَصَلَّیْتُمْ فِیْہِ کَمَا تُصَلُّوْنَ فِیْ الْمَسْجِدِ الحَرَامِ، قَالَ زِرٌّ: وَرَبَطَ الدَابَّۃَ بِالْحَلْقَۃِ الَّتِیْیَرْبِطُ بِھَا الْأَنْبِیَائُ عَلَیْھِمُ السَّلَامُ، قَالَ حُذَیْفَۃُ: اَوَکَانَ یَخَافُ أَنْ تَذْھَبَ مِنْہُ وَقَدْ آتَاہُ اللّٰہُ بِھَا۔ (مسند احمد: ۲۳۷۲۱)

۔ (دوسری سند) سیدنا زِرّ بن حبیش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس براق کو لایا گیا،یہ سفید رنگ کا لمبا سا جانور تھا، اپنے منتہائے نگاہ تک اپنا قدم رکھتا تھا، میں اور جبریل اس کی کمر سے جدا نہ ہوئے، یہاں تک کہ میں بیت المقدس آیا اور پھر ہمارے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے اور ہم نے جنت اور جہنم کو دیکھا۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی، جبکہ سیدنا زِرّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی ہے، سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: او گنجے! تیرا نام کیا ہے، میں تجھے چہرے سے تو پہچانتا ہوں، البتہ تیرے نام کی پہچان نہیں ہے، میں نے کہا: میں زِرّ بن حبیش ہوں، انھوں نے کہا: تجھے کیسے پتہ چلا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت المقدس میں نماز پڑھی ہے؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرٰی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصَی الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَہُ لِنُرِیَہُ مِنْ آیَاتِنَا اِنَّہُ ھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ} انھوں نے کہا: تو اس آیت میں کوئی ایسی چیز پاتا ہے، جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی ہے؟ اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں نماز پڑھی ہوتی تو تم کو بھی وہاں نماز ادا کرنا پڑتی، جیسا کہ تم مسجد ِ حرام میں نماز پڑھتے ہو، سیدنا زِرّ نے کہا: اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی سواری کو اس کنڈے کے ساتھ باندھا تھا، جس کے ساتھ انبیائے کرامR باندھتے تھے، سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ڈر تھا کہ وہ بھاگ جائے گا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیا تھا۔
Haidth Number: 10570
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۷۰) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الأول

Wazahat

فوائد:… چونکہ دوسرے صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت المقدس میں نماز پڑھائی تھی، اس لیے سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نفی کو ان کے علم نہ ہونے پر محمول کریں گے، فقہی قانون یہ ہے کہ مثبت کو منفی پر مقدم کیا جائے۔