Blog
Books
Search Hadith

اسراء و معراج سے متعلقہ متفرق امور کا بیان

۔ (۱۰۵۸۴)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رُفِعَتْ لِیْ سِدْرَۃُ الْمُنْتَھٰی فِیْ السَّمَائِ السَّابِعَۃِ، نَبْقُھَا مِثْلُ قِلَالِ ھَجَرَ وَوَرَقُھَا مِثْلُ آذَانِ الْفِیَلَۃِ،یَخْرُجُ مِنْ سَاقِھَا نَھْرَانِ ظَاھِرَانِ وَلَھْرَانِ بَاطِنَانِ، فَقُلْتُ: یَاجِبْرِیْلُ! مَا ھٰذَانِ؟ قَالَ: اَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِی الْجَنَّۃِ وَاَمَّا الظَّاھِرَانِ فَالنِّیْلُ وَالْفُرَاتُ))۔ (مسند احمد: ۱۲۷۰۲)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے ساتویں آسمان میں سدرۃ المنتہی کو بلند کیا گیا، اس کا پھل ہجر کے مٹکوںکی طرح اور اس کے پتے ہاتھیوں کے کانوں کی طرح تھے، اس کے تنے سے دو نہریں ظاہری اور دو نہریں مخفی نکل رہی تھیں، میں نے کہا: اے جبریل! یہ دو چیزیںکیا ہیں؟ اس نے کہا: دو باطنی نہریں جنت میں جا رہی ہیں اور یہ دو ظاہری نہریں نیل اور فرات ہیں۔
Haidth Number: 10584
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۸۴) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ الحاکم: ۱/ ۸۱، وابوعوانۃ: ۵/ ۳۲۳، وانظر الحدیث رقم: (۱۰۳۲۱) (انظر: ۱۲۶۷۳)

Wazahat

فوائد:… ممکن ہے کہ سدرۃ المنتہی کی جڑوں اور تنے کا آغاز چھٹے آسمان سے ہوتا ہو اور اس کی شاخین ساتویں آسمان میں ہوں۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: جس طرح انسان کی اصل جنت سے ہے، اسی طرح ممکن ہے کہ دریائے نیل اور دریائے فرات کی اصل جنت سے ہو۔ لیکن حقیقت ِ حال یہ ہے کہ یہ دریا معروف چشموں سے پھوٹ رہے ہیں۔اس تعارض کو یوں دور کیا جائے گا کہ حدیث کا تعلق غیبی امور سے ہے، جس پر ایمان لانااور اس کی اطلاع دینے والے کے سامنے سر تسلیمِ خم کرنا واجب ہے، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {فَـلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰییُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا ۔} (سورۂ نسا: ۶۵) … سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلہ آپ ان میں کر دیں، اس سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔